اگر کسی شخص کے اوپر بہت سی قضا نمازیں ہوں اور وہ صلاۃ التسبیح پڑھے تو اس کا یہ عمل کرنا کیسا ہے ؟اور اس کی یہ نماز ہوئی کہ نہیں ؟
واضح رہے کہ قضا نمازوں کے لیے سنت و نفل نمازیں چھوڑنا مناسب نہیں ہے، بلکہ یہ کوشش کرنی چاہیے کہ دونوں ہی ادا کرے۔ تاہم اگر دونوں ادا نہ کرسکے تو نوافل کی جگہ قضا نمازیں پڑھ لے، لیکن سنتِ مؤکدہ نماز چھوڑ کر قضا نماز پڑھنے کی عادت قطعاً نہ ڈالے؛ کیوں کہ سنتِ مؤکدہ بلا عذر ترک کرنے کی عادت ڈالنا گناہ ہے اور نمازوں کا قضا ہونا عذر نہیں ہے۔
صورتِ مسئولہ میں پہلی کوشش یہ ہو کہ صلاۃ التسبیح کی جب اسے توفیق مل رہی ہے تو اسے چھوڑے بغیر ہی قضا نمازوں کی ترتیب بنائے۔ اگر اس میں مشکل ہو تو صلاۃ التسبیح چھوڑ کر پہلے قضا نمازوں کو ادا کرے۔
قضا نمازوں کو چھوڑت ہوئے صلاۃ التسبیح کا اہتمام کرنا مناسب نہیں، البتہ جو صلاۃ التسبیح پڑھی، وہ ادا ہوگئی۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2 / 74):
"و أما النفل فقال في المضمرات: الاشتغال بقضاء الفوائت أولى وأهم من النوافل إلا سنن المفروضة وصلاة الضحى وصلاة التسبيح والصلاة التي رويت فيها الأخبار. اهـ. ط أي كتحية المسجد، والأربع قبل العصر والست بعد المغرب."
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2 / 423):
"(قوله: بخلاف قضاء الصلاة) أي فإنه على الفور لقوله صلى الله عليه وسلم: «من نام عن صلاة أو نسيها فليصلها إذا ذكرها» لأن جزاء الشرط لا يتأخر عنه أبو السعود وظاهره أنه يكره التنقل بالصلاة لمن عليه الفوائت ولم أره نهر قلت: قدمنا في قضاء الفوائت كراهته إلا في الرواتب والرغائب فليراجع ط."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144208200239
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن