بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

صلاۃ البیر یعنی کنویں والا درود شریف کے الفاظ


سوال

مجھے درود صلاۃ البیر یعنی کنویں والے درود کے الفاظ بتا دیں۔

جواب

صلاة البیرکے نام سے مشہور درود شریف یہ ہے :

"اللّٰهمّ صلِّ على سيِّدِنا ومولانا محمّدٍ وعلى آلِ سيِّدِنا ومولانا محمّدٍ صلاةً دائمةً مقبولةً تؤدّي بها عنا حقَّه العظيم."

اس بات کی صراحت" مطالع المسرات شرح دلائل الخیرات" کے مترجم نے بھی   کی ہے،  دیکھیے (مطالع المسرات شرح دلائل الخیرات  مترجم (ص: 47)،ط۔ نوریہ رضویہ پبلی کیشنز، لاہور) ، اور علمِ دین ویب سائٹ پر موجود دلائل الخیرات کے  نسخے کے شروع میں بھی اس کی وضاحت  موجود ہے۔

کہا جاتا ہے کہ اس درود پاک کی برکت سے کنویں کا  پانی اوپر آیا اور صاحبِ  دلائل الخیرات شیخ  ابو عبد اللہ محمد بن سلیمان نے اس سے وضو فرمایا۔ واقعہ کچھ یوں  نقل کیا گیا ہے:

حضرت سیدنا محمد بن سلیمان الجزولی رحمہ اللہ "فاس" علاقہ میں قیام پذیر تھے،  ایک مرتبہ ایسا ہوا کہ آپ وضو فرمانے کے لیے کنویں پر تشریف لے گئے، لیکن اس وقت وہاں کوئی ایسی چیز میسر نہ تھی جس کے  ساتھ آپ کنویں سے پانی نکالتے،  آپ اس حالت میں تھے کہ اب کیا کریں کہ اچانک ایک بچی جو ایک اونچی جگہ سے یہ منظر دیکھ رہی تھی، اس نے آپ کا نام پوچھا، جواب سن کر اس بچی نے کہا کہ آپ وہی شخصیت ہیں جن کا ہر جگہ چرچا اور تعریف ہو رہی ہے اور صرف اس بات سے پریشان ہیں کہ کنویں سے پانی کس طرح نکالا جائے؟!  تو اس بچی نے کنویں میں جیسے ہی اپنا لعاب ڈالا تو پانی کنویں سے اُبل کر باہر زمین پر آگیا۔ سیدنا محمد بن سلیمان الجزولی جب وضو سے فارغ ہوئے تو اس بچی سے کہا کہ میں تجھے قسم دیتا ہوں کہ تو مجھے بتا کہ تجھے یہ مقام کیسے حاصل ہوا؟ جس کے جواب میں اس بچی نے کہا کہ:

 یہ مقام مجھے اس ذات اقدس پر کثرت کے ساتھ درود پڑھنے کی وجہ سے حاصل ہوا ہے کہ جب آپ جنگل میں سے گزرتے تو وحشی جانور( تک) آپ کے دامنِ (خیروبرکت )سے لپٹ جاتے۔ توآپ رحمہ اللہ  نے قسم اٹھائی کہ وہ اب درود پاک پر ایک کتاب تحریر کریں گے۔ تب آپ نے دلائل الخیرات لکھی۔

 جس کے درود کے تمام الفا ظ کو اختصار کے لیے سندوں کو حذف کرکے احادیث سے جمع کیا، پھر آپ نے اس لڑکی سے وہ صیغہ درود بھی حاصل کیا جس کا وہ ورد کیا کرتی تھی، دلائل الخیرات شریف کی ساتویں حزب میں وہ درود پاک بھی موجود ہے جس کو آپ نے اس لڑکی سے حاصل کیا تھا۔ 

قال شيخ مشائخنا العارف بالله تعالى أحمد الصاوي في شرحه على صلوات القطب الدردير عند قوله: وتروى عن سيدي محمد بن سليمان الجزولي صاحب «دلائل الخيرات»، قال: هو الإمام أبو عبد الله محمد بن أبي بكر سليمان الجزولي نسبة لجزولة قبيلة من البربر بالسوس الأقصى، ولد -رحمه الله تعالى- به ، وطلب العلم بمدينة "فاس"، وبها ألف «الدلائل».

وسبب ذلك : أنه حضر وقت الصلاة، فقام يتوضأ لها فلم يجد ما يخرج به الماء من البئر، فبينما هو كذلك، إذ نظرت إليه صبية من مكان عالٍ، فقالت له: من أنت؟فأخبرها ، فقالت له: أنت الرجل الذي يثنى عليك بالخير، وتتحير فيما تخرج به الماء من البئر، وبصقت في البئر ففاض ماؤها حتى ساح على وجه الأرض، فقال الشيخ بعد أن فرغ من وضوئه: أقسمت عليك، بما نلت هذه المرتبة؟ فقالت بكثرة الصلاة على من كان إذا مشى في البر الأقفر تعلقت الوحوش بأذياله صلى الله عليه وسلم فحلف يمينا أن يؤلف كتابًا في الصلاة على النبي صلى الله عليه وسلم. انتهى.

(بلوغ المسرات شرحًا على دلائل الخيرات للجزولي: المقدمة، ترجمة المصنف، في ذكر سبب تأليفه لهذا الكتاب الجليل (ص: 27، 28)،ط. دار الكتب العلمية، بيروت)

اس  درود شریف کا   پڑھنا درست ہے،کیوں کہ  اس کے الفاظ بھی  درست ہے،اور   دلائل الخیرات کے الحزب السابع میں بھی  یہ درود شریف موجود ہے۔ فقط، واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209201976

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں