بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

صلوۃ التسبیح ادا کرنے کا طریقہ


سوال

صلوۃ التسبیح کی چاروں رکعات کا مکمل طریقہ بتادیں۔

جواب

نفل نمازوں میں ’’صلاۃ التسبیح‘‘  بڑی اہم اور فضیلت والی نماز ہے، رسول اللہ ﷺ  نے حضرت عباس رضی اللہ عنہ کو یہ نماز بڑی تاکید کے بعد بطورِ تحفہ سکھائی تھی۔ امام حاکم نے لکھا ہے کہ اس حدیث کے صحیح ہونے پر یہ دلیل ہے کہ تبع تابعین کے زمانہ سے ہمارے  زمانہ تک مقتدا حضرات اس پر مداومت کرتے اور لوگوں کو تعلیم دیتے رہے ہیں، جن میں عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ تعالیٰ بھی ہیں۔ یہ چار رکعات والی نفل نماز ہے، جس میں بقیہ اعمال تو حسبِ معمول ہیں، البتہ ہررکعت میں پچھتر مرتبہ اضافی تسبیحات پڑھی جاتی ہیں، یوں چار رکعات میں تین سو مرتبہ اضافی تسبیحات ہوتی ہیں، اس کے پڑھنے کے دو طریقے ہیں:

پہلا طریقہ:

۱...  نیت :چار رکعت صلاۃ التسبیح کی نماز پڑھ رہا ہوں، ’’اللّٰه أكبر‘‘کہہ کر  ہاتھ ناف  کے نیچے باندھ لے اور حسبِ معمول ثناء پڑھے ، ثناء یہ ہے:

’’ سُبْحَانَكَ اللّٰهُمَّ وَبِحَمْدِكَ، وَتَبَارَكَ اسْمُكَ وَتَعَالٰى جَدُّكَ، وَلَا إِلٰهَ غَيْرُكَ.‘‘

پھر " أَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيْمِ "اور "بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ" پڑھ کر سورہ فاتحہ اور کوئی سورت پڑھے، پھر پندرہ مرتبہ یہ تسبیح پڑھے:

’’ سُبْحَانَ اللهِ وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ وَلَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ وَاللهُ أَكْبَرُ.‘‘

۲... رکوع میں جانے کے بعد حسبِ معمول تین مرتبہ’’ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِیْمِ‘‘ پڑھے، پھر دس مرتبہ مذکورہ بالا تسبیح پڑھے، اس کے بعد رکوع سے اٹھے۔

۳... رکوع سےاٹھتے ہوئے پہلے حسبِ معمول’’سَمِعَ اللّٰهُ لِمَنْ حَمِدَه‘‘ کہے اور کھڑا ہو کر’’ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْد‘‘کہے، پھرکھڑے کھڑے دس مرتبہ مذکورہ تسبیح پڑھے۔

۴...  پھر ’’اَللّٰهُ أَكْبَرُ‘‘  کہتے   ہوئے  سجدے  میں  جائے  اور  حسبِ  معمول ’’ سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلىٰ‘‘تین  مرتبہ  پڑھے،  پھر  سجدے  میں  دس  مرتبہ  مذکورہ  تسبیح پڑھے، اس کے بعد’’اَللّٰهُ أَكْبَرُ‘‘  کہہ کر سجدے  سے اٹھے۔

۵...  سجدے سے اٹھ کر بیٹھے اور بیٹھے بیٹھے دس مرتبہ مذکورہ تسبیح پڑھے  پھر’’ اَللّٰهُ أَكْبَرُ‘‘   کہہ کر  دوسرے سجدے میں جائے۔

۶...  دوسرے  سجدے  میں بھی  حسبِ معمول پہلے ’’سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلىٰ‘‘  تین مرتبہ پڑھے،  پھر سجدے میں دس مرتبہ  مذکورہ  تسبیح  پڑھے۔

۷...دوسرے سجدے کے بعد بیٹھ  کرمذکورہ بالا تسبیح دس مرتبہ پڑھے، پھر دوسری رکعت کے لیے کھڑا ہو جائے۔

اس طرح ایک رکعت میں پچھتر(۷۵) مرتبہ یہ تسبیحات پڑھی گئیں، اسی طرح باقی تین رکعتیں بھی پڑھ لے۔یوں چار رکعتوں میں کل تین سو تسبیحات ہو جائیں گی، دوسری اور چوتھی رکعت کے قعدے میں یہ تسبیحات التحیات پڑھنے کے بعد پڑھے۔

دوسرا طریقہ :

حضرت عبد اللہ بن مبار ک رحمہ اللہ سے ایک اور طریقہ بھی ثابت ہے،وہ طریقہ یہ ہے:

’’ نیت باندھنے کے بعد ثناءپڑھے اور اس کے بعد پندرہ مرتبہ مذکورہ تسبیحات پڑھے، پھراعوذ باللہ، بسم اللہ ، سورہ فاتحہ اور دوسری سورت کی قراءت سے فارغ ہونے کے بعد رکوع میں جانے سے پہلے ان تسبیحات کو دس مرتبہ پڑھے، پھر دوسرے سجدے تک دس دس مرتبہ پڑھتا رہے، دوسرے سجدے سے اٹھتے ہوئے ان تسبیحات کو نہ پڑھے، بلکہ سجدے سے براہ راست’’الله أكبر‘‘  کہتاہوا سیدھا کھڑا ہوجائے، کیوں کہ اس طریقے کے مطابق دوسرے سجدے میں دس مرتبہ مذکورہ تسبیحات پڑھنے کے بعد تسبیحات کی تعداد پچھتر ہوجائے گی۔

بعض علماءکرام  دوسرے طریقے کو افضل کہتے ہیں، اور وجہ فضیلت یہ بیان فرماتے ہیں کہ چوں کہ پہلے طریقے میں جلسہ استراحت کی ضرورت پڑتی ہے، اور ہمارے ہاں جلسہ استراحت راجح نہیں؛ اس لیے وہ طریقہ افضل ہے جس میں جلسہ استراحت موجود نہیں، لیکن علامہ شامی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ ان دونوں طریقوں سے ہی صلاۃ التسبیح پڑھنی چاہیے،  کبھی پہلے طریقے سے،کبھی دوسرے طریقے سے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201108

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں