بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تہجد کے وقت صلاۃ التسبیح کی نماز میں تہجد کی نیت کرنا


سوال

میں تہجد کے وقت صلوٰۃ التسبیح کی نماز پڑھ رہا ہوں، کیا میں صلوٰۃ التسبیح کے ساتھ تہجد کی نیت کر سکتا ہوں؟

جواب

نفلی عبادت کی ادائیگی  میں ایک عمل کرتے ہوئے متعدد  نیتیں کی جا سکتی ہیں، جیسے: دو رکعت نفل میں تحیۃ المسجد، تحیۃ الوضو، چاشت وغیرہ  کئی نیتیں کی جا سکتی ہیں اور متعدد نیتیں کرنے پر ان ہی دو رکعتوں میں ان تمام نوافل کا ثواب ملے گا۔   اسی طرح سے نفلی صدقہ کرتے ہوئے مختلف امور کے لیے صدقہ کی نیت بھی کرسکتا ہے،  اسی طرح طواف کر کے کئی افراد کو ثواب بخشنا چاہے تو بخش سکتا ہے۔ لیکن اس کا یہ مطلب بھی نہیں ہے کہ صرف دو رکعت نفل میں ساری نوافل کی نیت کر کے باقی نوافل کو مستقل طور پر چھوڑ دیا جائے، بلکہ یہ تو ضرورت کے موقع پر سہولت کے اَحکام ہیں، ورنہ حسبِ موقع جتنی توفیق ہو زیادہ سے زیادہ  نوافل پڑھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

اتنا ضرور ہے کہ جس عمل کی نیت کر رہا ہو اس کا وقت اور موقع بھی ہو، تب اس کا اجر ملےگا، اور اگر کسی ایسے عمل کی یا کسی ایسی نفل کی نیت کی جس کا وہ وقت ہی نہیں تھا  پھر وہ اجر کا مستحق نہیں ہوگا، جیسےرات میں نفل پڑھتے وقت چاشت کی نیت لغو اور بےفائدہ ہے۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں رات کے وقت صلاۃ التسبیح میں تہجد کی نیت کر سکتا ہے۔

حاشیۃ الطحطاوی میں ہے:

"ثم إنه إن جمع بين عبادات الوسائل في النية صح، كما لو اغتسل لجنابة وعيد وجمعة اجتمعت ونال ثواب الكل، وكما لو توضأ لنوم وبعد غيبة وأكل لحم جزور، وكذا يصح لو نوى نافلتين أو أكثر، كما لو نوى تحية مسجد وسنة وضوء وضحى وكسوف، والمعتمد أن العبادات ذات الأفعال يكتفي بالنية في أولها ولا يحتاج إليها في كل جزء اكتفاء بانسحابها عليها، ويشترط لها الإسلام والتمييز والعلم بالمنوى، وأن لايأتي بمناف بين النية والمنوي".

(باب شروط الصلاة وأركانها: 1/216، ط: دار الكتب العلمية)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204201194

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں