بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

صلاۃ التوبہ کیا ہے؟


سوال

صلاۃ توبہ کیا ہے؟

جواب

خدانخواستہ اگر کسی شخص سے کوئی کبیرہ  گناہ سرزد ہوجائے، تو مستحب یہ ہے کہ اچھی طرح وضو کرکے دو رکعت نفل توبہ کی نیت سے پڑھے تو اسے صلاۃ توبہ کہتے ہے، اور اس کے بعد اپنے گناہوں کی معافی چاہے، اور آئندہ گناہ نہ کرنے کا پختہ ارادہ کرے، اس گناہ کو فوری چھوڑ دے اس گناہ پر ندامت و پشیمانی ہو، تو ان شاء اللہ اس کی مغفرت ہوجائے گی۔

 حضرت علی کرم اللہ وجہہ فرماتے ہیں کہ امیرالمومنین حضرت ابوبکر صدیق  ؓ  نے مجھ سے فرمایا اور حضرت ابوبکر  ؓ  نے بالکل سچ فرمایا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے یہ ارشاد سنا ہے:  " جو آدمی گناہ کرتا ہے اور گناہ پر ندامت ہونے کی وجہ سے، اٹھ کر وضو کرتا ہے اور نماز پڑھتا ہے اور پروردگار سے اپنے گناہ کی مغفرت چاہتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کا گناہ معاف فرما دیتا ہے، پھر آپ ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی:

  "{وَالَّذِينَ إِذَا فَعَلُوا فَاحِشَةً أَوْ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ ذَكَرُوا اللهَ فَاسْتَغْفَرُوْا لِذُنُوْبِهِمْ}."

ترجمہ:" اور ایسے لوگ کہ جب کوئی ایسا کام کر گزرتے ہیں جس میں زیادتی ہو یا اپنی ذات پر ظلم کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ کو (یعنی اس کے عذاب کو) یاد کر لیتے ہیں پھر اپنے گناہوں کی معافی چاہنے لگتے ہیں“(بیان القرآن)

مشکاۃ  شریف میں ہے:

"وعن علي رضي الله عنه قال: حدثني أبو بكر وصدق أبو بكر. قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " ما من رجل ‌يذنب ‌ذنبا ثم يقوم فيتطهر ثم يصلي ثم يستغفر الله إلا غفر الله له ثم قرأ هذه الاية: (والذين إذا فعلوا فاحشة أو ظلموا أنفسهم ذكروا الله فاستغفروا لذنوبهم)."

(کتاب الصلاۃ، باب التطوع، الفصل الثانی، ج:1، ص:416، ط:المکتب الاسلامی بیروت)

لیکن اس نماز کا طریقہ وہی عام نفل نماز والا ہے، اور یہ انفرادی طور پر پڑھنے کی نماز ہے، توبہ کی نماز پڑھنے کا کوئی خاص طریقہ منقول نہیں ہے، لہذا اس کو کسی خاص طریقہ پر پڑھنے کو مستحب سمجھنا  یا باجماعت پڑھنا  جائز نہیں ہے، اور نہ ہی اس سے فرض نمازیں اور روزے معاف ہوتے ہیں۔

حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح شرح نور الایضاح میں ہے:

"ومنه ‌صلاة ‌الإستغفار ‌لمعصية وقعت منه لما عن علي عن أبي بكر الصديق رضي الله تعالى عنهما أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "ما من عبد يذنب ذنبا فيتوضأ ويحسن الوضوء ثم يصلي ركعتين فيستغفر الله إلا غفر له" كذا في القهستاني."

(کتاب الصلاۃ، فصل فی تحیۃ المسجد وصلاۃ الضحی واحیاء اللیالی، ص:401، ط:دار الکتب العلمیہ بیروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401100491

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں