بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تنخواہ کا پچیس فیصد صدقہ کرنے کی نذر ماننا


سوال

 اگر کسی نے نذر مانی کہ میں تنخواہ کا %25 اللہ کی راہ میں دوں گا،  لیکن وہ اتنا نہیں دے  رہا  یا اتنا نہیں دے سکتا تو اب وہ کیا کرے؟

جواب

صورتِ مسئولہ  میں اگر نذر مانتے وقت زبان سے الفاظ ادا  کیے تھے تو شرعًا یہ نذر منعقد ہوگئی اور  تنخواہ کا 25٪ حصہ اللہ کی راہ میں صدقہ کرنا ضروری ہے،اگر کسی  مہینے  نہ  کرسکا تو وہ اس کے ذمے  واجب  رہے گا اور  زندگی  میں کسی بھی  وقت  ادا کر سکتا ہے۔ لہٰذا ہر تنخواہ پر پچیس فیصد رقم نکالنے کا اہتمام کرے، اگر کسی مہینے میں گنجائش نہ ہو تو اس کا حساب رکھے اور جیسے ہی گنجائش ہو، جلد ادا کرنے کی سعی کرے۔

اور  اگر  نذر مانتے وقت زبان سے الفاظ ادا  نہیں  کیے تھے،  صرف  دل  میں نیت کی تھی تو  یہ نذر منعقد نہیں ہوئی، اگر تنخواہ  کا کچھ حصہ  اللہ  کی راہ میں خرچ کردے گا تو  ثواب ملے گا اور نہ کرے تو کوئی گناہ نہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144112200722

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں