بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 ذو القعدة 1446ھ 25 مئی 2025 ء

دارالافتاء

 

تنخواہ کی وصولی کے لیے اکاؤنٹ کھلوانا


سوال

ایک کمپنی میں میری جاب لگی ہے ،جہاں تنخواہ اگر بینک اکاؤنٹ میں آئے تو مہینہ کی پہلی تاریخ کو آجاتی ہے اور اگر میں کیش لینا چاہوں تو دس تاریخ تک کیش لے سکتا ہوں،یہ پریشان کرنے والا طریقہ اس لیے استعمال کیا جاتا ہے کہ زیادہ تر ملازمین بینک میں اکاؤنٹ کھولیں ، جب کہ بینک میں تو سود کا لین دین بھی ہوتا ہے ، کیا اس نوعیت میں ہم بینک میں اکاؤنٹ کھول سکتے ہیں؟

جواب

صورت مسئولہ میں اگر سائل کو مہینے کے آغاز میں ہی تنخواہ کی ضرورت پڑتی ہو، اور بینک اکاؤنٹ کے علاوہ کسی صورت مہینے کے آغاز میں تنخواہ وصول کرنا ممکن نہ ہو تو تنخواہ کی وصولی کے لیے بینک میں کرنٹ اکاؤنٹ( جس میں  بینک کی طرف سے اکاؤنٹ ہولڈر کو رقم رکھنے پر کسی قسم کا نفع نہ دیا جاتا ہو) کھلوانے کی گنجائش ہے ۔

الأشباه والنظائرمیں ہے:

’’الأولى: الضرورات تبيح المحظورات ... الثانية: ما أبيح للضرورة يقدر بقدرها.‘‘

(الفن الأول ،القاعدۃ الخامسة الضرريزال،ص:87،ط:قديمي كتب خانه)

کفایت المفتی میں ہے:

’’حفاظت کی معتمد صورت نہ ہو تو بینک میں جمع کرادینا مباح ہے۔‘‘

(  كتاب الرباء، پہلا باب بينك كے معاملات ،ج:7، ص:102، ط:دار الاشاعت) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144611100081

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں