بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سالانہ متعین رقم کے عوض زمین کاشت کے لیے دینا


سوال

اپنی زمین کسی اور کو کاشت کرنے لیے اس طرح دینا کہ کاشت کرنے والا دس سال لیے زمین اپنے حوالے کرتا ہے اور مالک کو سالانہ دس ہزار روپے فی ایکڑ کے حساب سے ادا کرے گا پیداوار میں نقصان کی صورت میں بھی  مالک کو مقررہ رقم ادا کرے گا کیا اس طرح زمین کاشت کے لیئے دینا شریعت میں جائز ہے۔؟

جواب

صورت مسئولہ میں کاشت کار  کو سالانہ دس ہزار روپے فی ایکڑ کے حساب سے زمین دینا کرایہ داری کا معاملہ ہے، شرعا ایسا کرنا جائز ہے، زمین کاشت کار کے حوالہ کرنے کے بعد  مالک زمین اس رقم کا مستحق ہوجائے گا، خواہ کاشت کار کو پیداوار میں فائدہ ہو یا نقصان ہو۔ اور پیداوار مکمل کرایہ دار کی ہوگی، زمین کے مالک کا اس میں کوئی حق نہیں ہوگا۔

تبیین  الحقائق  میں ہے:

قال - رحمه الله - (والأجرة لا تملك بالعقد بل بالتعجيل أو بشرطه أو بالاستيفاء أو بالتمكن منه)   أي لا تملك الأجرة بنفس العقد سواء كانت الأجرة عينا أو دينا، وإنما تملك بالتعجيل أو بشرط التعجيل أو باستيفاء المعقود عليه وهي المنفعة أو بالتمكن من استيفائه بتسليم العين المستأجرة في المدة

(5/ 106، کتاب الاجارۃ،  ط: المطبعة الكبرى الأميرية - بولاق، القاهرة )

فتاوی عالمگیری میں ہے:

ومنها أن تكون الأجرة معلومة. ومنها أن لا تكون الأجرة منفعة هي من جنس المعقود عليه كإجارة السكنى بالسكنى والخدمة بالخدمة. (4/ 411،  کتاب الاجارۃ، الباب الأول تفسير الإجارة وركنها وألفاظها وشرائطها، ط: رشیدیہ)فقط واللہ اعلم

 


فتوی نمبر : 144109202847

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں