بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سلام میں جنت الحلال و جہنم الحرام کہنا


سوال

کیا سلام میں جنت الحلال و جہنم الحرام کہنا جائز ہے یا نہیں؟

جواب

سلام   کے مسنون الفاظ "السلام علیکم  ورحمة اللّٰه وبركاته" ہیں، ان الفاظ میں  اضافہ کرکے   "جنت الحلال، جہنم الحرام"  وغیرہ کہنا درست نہیں۔

موطا امام مالک میں ہے(1/323):

"أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ وَهْبُ بْنُ كَيْسَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ، قَالَ: "كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، فَدَخَلَ عَلَيْهِ رَجُلٌ يَمَانِيٌّ فَقَالَ: السَّلامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، ثُمَّ زَادَ شَيْئًا مَعَ ذَلِكَ أَيْضًا قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: مَنْ هَذَا؟ وَهُوَ يَوْمَئِذٍ قَدْ ذَهَبَ بَصَرُهُ قَالُوا: هَذَا الْيَمَانِيُّ الَّذِي يَغْشَاكَ، فَعَرَّفُوهُ إِيَّاهُ حَتَّى عَرَفَهُ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: إِنَّ السَّلامَ انْتَهَى إِلَى الْبَرَكَةِ.

قَالَ مُحَمَّدٌ: وَبِهَذَا نَأْخُذُ، إِذَا قَالَ: السَّلامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ فَلْيَكْفُفْ، فَإِنَّ اتِّبَاعَ السُّنَّةِ أَفْضَلُ."

ترجمہ:عمروؒ بن عطا فرماتے ہیں کہ میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس بیٹھا تھا کہ ایک یمنی شخص آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا:  " السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،  پھر اس کے ساتھ کچھ اضافہ کیا، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: یہ کون ہے؟ جب کہ ان  دنوں آپ رضی اللہ عنہما کی بینائی چلی گئی تھی( اس لیے پہچان نہ سکے) تو  مجلس والوں نے کہا: یہ وہ یمنی ہے جو آپ کی خدمت میں حاضر ہوتا رہتا ہے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا ؛ بے شک سلام "برکۃ" پر ختم ہوتا ہے ۔ 

امام  محمد ؒ فرماتے ہیں: اسی حدیث کو ہم لیتے ہیں، جب کہے: السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ تو رک جائے ،اس لیے کہ سنت کی پیروی کرنا افضل ہے ۔

شعب الایمان(246/11):

 أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِيدٍ مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: نا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: نا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ، قَالَ: نا أَبُو أُسَامَةَ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ كَثِيرٍ، قَالَ: نا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ، قَالَ: بَيْنَا أَنَا عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَعِنْدَهُ ابْنُهُ، فَجَاءَهُ سَائِلٌ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ وَمَغْفِرَتُهُ وَرِضْوَانُهُ، وَعَدَدٌ مِنْ ذَا، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: " مَا هَذَا السَّلَامُ؟ " وَغَضِبَ حَتَّى احْمَرَّتْ وَجْنَتَاهُ، فَقَالَ لَهُ ابْنُهُ عَلِيٌّ: يَا أَبَتَاهُ إِنَّهُ سَائِلٌ مِنَ السُّؤَّالِ، فَقَالَ: " إِنَّ اللهَ حَدَّ السَّلَامَ حَدًّا، وَنَهَى عَمَّا وَرَاءَ ذَلِكَ "، ثُمَّ قَرَأَ إِلَى: {رَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الْبَيْتِ إِنَّهُ حَمِيدٌ مَجِيدٌ} ثُمَّ انْتَهَى

جامع معمر بن راشد(390/10):

أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أخبرنا مَعْمَرٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، أَوْ غَيْرِهِ، أَنَّ رَجُلًا كَانَ يَلْقَى ابْنَ عُمَرَ، فَيُسَلِّمُ عَلَيْهِ فَيَقُولُ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، وَمَغْفِرَتُهُ وَمُعَافَاتُهُ، قَالَ: يُكْثِرُ مِنْ هَذَا، فَقَالَ لَهُ ابْنُ عُمَرَ: «وَعَلَيْكَ مِائَةَ مَرَّةٍ، لَئِنْ عُدْتَ إِلَى هَذَا لَأَسُوءَنَّكَ»

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144203200510

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں