ہمارے معاشرے میں کچھ لوگوں کی عادت بن گئی ہے، وہ چاہتے ہیں کہ لوگ ان کو سلام کریں یعنی السلام علیکم کہیں۔ جو لوگ ان کو سلام نہیں کرتے تو ان کو برا سمجھتے ہیں ، ان کی تحقیر کرتے ہیں، ان کو بد نام لوگوں کی نظر سے دیکھتے ہیں، میں جاننا چاہتا ہوں کہ ایسے لوگوں کو سلام کرنے کا حکم کیا ہے ؟
واضح رہے کہ سلام كو پھیلانا سنت ہے چاہے سلام کرنے والا جس کو سلام کیاجائے اس کو جانتا ہویا نہیں،کیوں کہ حدیث میں آتاہے جوآدمی سلام میں پہل کرتا ہے وہ تکبر سے بری ہے ،نیز سلام کرنا تو سنت ہے لیکن سلام کا جواب دینا واجب ہے۔
لہذا صورت مسئولہ میں سائل کوچاہیے کہ جب کسی سے ملا قات کرنی ہو تو اس کو سلام کرے ،تاکہ سنت پربھی عمل ہوجائے اور اگر سلام نہ کرنے پر وہ کسی اعتبار سے تکلیف پہنچائیں تو ان کی ایذاوتکلیف سےبھی محفوظ ہوجائے ،نیز جوسلام نہ کرے تو اس کوحقارت کی نظر سے دیکھنا ،اور اس کامذاق اڑانادرست نہیں ہے ۔
عمدۃ القاری شرح صحیح البخاری میں ہے:
"وإفشاء السلام، لأن المقصود من السلام ما يجري بين المسلمين عند الملاقاة مما يدل على الدعاء لأخيه المسلم، وإرادة الخير له."
(كتاب الأشربة،21،/203،ط: دارالفكر)
مشکاۃ المصابیح میں ہے:
"وعن عبدالله عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «البادئ بالسلام بريء من الكبر» . رواه البيهقي في «شعب الإيمان»"
فتوی نمبر : 144409100678
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن