بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مصافحہ دو ہاتھ سے کرنا مسنون ہے


سوال

کیا سلام ایک ہاتھ سےسنت ہے یا  دو ہاتھ سے؟

جواب

واضح رہے کہ دو مسلمانوں کی ملاقات کے وقت اصل سنت سلام ہے، یعنی زبان سے "السلام علیکم ورحمة اللّٰه وبركاته" کہنا، اور دوسرے مسلمان کا جواب میں "وعلیکم السلام ورحمة اللّٰه وبركاته کہنا۔ اور مصافحہ (ہاتھ ملانا) سلام کی سنت کی تکمیل اور مستحب ہے۔ پھر مصافحے میں سنت یہ ہے کہ دونوں ہاتھوں سے کیا جائے،رسول اللہ ﷺنے حضرت عبداللہ بن مسعود سے دو ہاتھ سے مصافحہ کیا۔ نیز دو ہاتھ سے مصافحہ کرنے میں عقلاً  وطبعًا  بھی اپنے مسلمان بھائی سےجس قدر تواضع، انکساری، الفت ومحبت، اور بشاشت کی جو کیفیت پائی جاتی ہے  وہ  ایک ہاتھ سے مصافحہ کرنے میں نہیں ہے ۔

صحیح البخاری (59/8):

"وقال ابن مسعود: «علمني النبي صلى الله عليه وسلم التشهد، وكفي بين كفيه» وقال كعب بن مالك: «دخلت المسجد، فإذا برسول الله صلى الله عليه وسلم، فقام إلي طلحة بن عبيد الله يهرول حتى صافحني وهنأني»."

ترجمہ: حضرت عبداللہ بن مسعود  رضی اللہ عنہ  فرماتے ہیں کہ:  نبی ﷺنے مجھے تشہد سکھایا اس حالت میں کہ میرا ہاتھ آپ ﷺکے دو ہاتھوں کے درمیان تھا،حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ  فرماتے ہیں کہ میں مسجد ِنبوی میں آیا تو رسول اللہ ﷺ کی موجودگی میں حضرت طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ   کھڑے ہوئے اورانہوں نے مجھ سے مصافحہ کیا اور مجھے مبارک باد دی ۔ 

مزید تفصیل کے لیے   درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ کیجیے:

مصافحہ ایک ہاتھ سے یا دو ہاتھ سے؟!

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144205201176

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں