بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سال گزرنے سے پہلے زکات کے ادائیگی کا حکم


سوال

  میرا سوال یہ ہے کہ پچھلے اپریل 2023 سے سیلری میں سے میری ماہانہ سیونگ شروع ہوئی ہے، اور اب فروری 2024 کو میں نے دو لاکھ پچاس ہزار روپے کی  سیونگ کی ہے، اب ان پیسوں کی زکاۃ کی مدت  پوری ہوئی ہے کہ نہیں ؟یعنی ایک سال کے حساب سے زکاۃ دینا ہوگی یااپریل تک انتظار کرنا ہوگا؟

جواب

واضح رہے کہ وجوبِ زکات کے لیے صاحبِ نصاب ہونا اور زکات کی ادائیگی واجب ہونے کے لیے اس پرقمری سال گزرنا شرعاً ضروری ہے، لہذا  جس روز کسی عاقل بالغ مسلمان کے پاس بنیادی ضرورت سے زائد نصاب کے بقدر مال جمع ہوجائے اس دن سے وہ شرعاً صاحبِ نصاب شمار ہوگا اور اسی دن سے سال کا حساب بھی کیا جائے گا، اور قمری حساب سے سال پورا ہونے پر اسی تاریخ کے اعتبار سے زکات واجب ہوگی۔

لہذا صورتِ مسئولہ  اپریل سال 2023 میں چوں کہ رمضان 1444کا مہینہ تھا،تو اگر اس وقت سائل صاحب نصاب تھا،تو ابھی فروری 2024 میں اس پر زکات ادا کرنا لازم نہیں ہے،بل کہ رمضان  1445 میں اس پر زکات ادا کرنا لازم ہوگا،تاہم اگر سائل فروری میں  پیشگی زکات ادا کرے تو زکات ادا ہو جائے گی۔سال پورا ہونے پر حساب میں شامل کرلے گا،جوباقی ہوگی ادا کرے گا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(ولو عجل ذو نصاب) زكاته (لسنين أو لنصب صح) ‌لوجود ‌السبب."

"(قوله: ولو عجل ذو نصاب) قيد بكونه ذا نصاب؛ لأنه لو ملك أقل منه فعجل خمسة عن مائتين ثم تم الحول على مائتين لا يجوز."

(‌‌كتاب الزكاة، ج:2، ص:293، ط: سعید)

و فیہ ایضاً:

"و شرط کمال النصاب … في طرفي الحول، فی الابتداء للانعقاد، و فی الانتھاء للوجوب، فلا یضر نقصانہ بینھما، فلو ھلک کلہ بطل الحول ."

(‌‌كتاب الزكاة، ‌‌باب زكاة المال، ج:2، ص:302، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144507101768

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں