بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سجدے میں جاتے وقت ہاتھ رکھنے کی کیفیت


سوال

 سجدے میں جاتے وقت ہاتھ کس قدر رکھنے چاہیے؟

جواب

نماز میں سجدہ میں جانے  کی کیفیت یہ ہے کہ سب سے پہلے  گھٹنے رکھے،  پھر دونوں  ہاتھ انگلیوں اور  ہتھیلی سمیت رکھے اور پھر چہرہ، اور چہرہ میں بھی پہلے ناک اور پھر پیشانی رکھے،نیز سجدے میں سر کو دونوں ہاتھوں کے درمیان اس طرح رکھے کہ دونوں  ہاتھوں کے انگوٹھے کانوں کی لو کے برابر آجائیں  جیسا کہ تکبیر تحریمہ کے وقت ہاتھ اُٹھانے کا طریقہ ہے، اور ہاتھوں کی انگلیاں ملاکر قبلہ  رخ رکھے، اور دونوں کہنیاں زمین سے اٹھی ہوئی ہوں،  اور  دونوں بازو  پہلوؤں  سے جدا  ہوں، رانیں  بھی پیٹ سے الگ ہوں۔

حدیث شریف میں بھی آپﷺ سے یہی کیفیت مروی ہے:

"عن وائل بن حجر، قال: رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا سجد يضع ركبتيه قبل يديه، وإذا نهض رفع يديه قبل ركبتيه."

(سنن الکتاب الصلوۃ، باب ما جاء في وضع الركبتين قبل اليدين في السجود، رقم الحدیث:268،  ج:1،ص:356، ط:دارالغرب الاسلامی)

ترجمہ:حضرت وائل بن حجر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں : "میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ جب وہ سجدہ کرتے تھے  تو اپنے ہاتھوں سے پہلے  گھٹنے رکھتے تھے ، اور جب سجدہ سے اٹھتے تھے تو گھٹنوں سے پہلے اپنے ہاتھ اٹھاتے تھے۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:

"ومنها أن يضع يديه في السجود حذاء أذنيه لما روي أن النبي - صلى الله عليه وسلم - «كان إذا سجد وضع يديه حذاء أذنيه» ، ومنها أن يوجه أصابعه نحو القبلة لما روي عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال: «إذا سجد العبد سجد كل عضو منه فليوجه من أعضائه إلى القبلة ما استطاع» ، ومنها أن يعتمد على راحتيه «لقوله صلى الله عليه وسلم لعبد الله بن عمر: إذا سجدت فاعتمد على راحتيك» ، ومنها أن يبدي ضبعيه لقوله صلى الله عليه وسلم لابن عمر: «وأبد ضبعيك» أي أظهر الضبع وهو وسط العضد بلحمه، وروى جابر - رضي الله عنه - «أن النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا سجد جافى عضديه عن جنبيه حتى يرى بياض إبطيه» ".

(کتاب الصلوۃ، فصل في سنن حكم التكبير أيام التشريق، ج:1، ص:210، ط:دارالکتب العلمیۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211200411

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں