بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سجدے میں پاؤں اور سر پیچھے کرنے سے نماز کا حکم


سوال

اگر ہم نماز میں سجدے میں جا کے اپنے پاؤں پیچھے کریں اور سر بھی پیچھے کریں تو کیا اس سے نماز پہ کوئی اثر تو نہیں پڑے گا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں دورانِ نماز سجدے میں سر اور پاؤں پیچھے کرنا اگر عذر کی بناء پریعنی جگہ تنگ ہونے کے وجہ سے ہے تو نماز پر کوئی اثر نہیں پڑےگا، تاہم اگر بغیر عذر کے ایسا کرتا ہے تو محض ایک قدم پیچھے جانے سے نماز فاسد نہیں ہوتی البتہ نماز میں ایسا عمل کرنا مکروہ ہے۔

فتاویٰ شامی (حاشية ابن عابدین) میں ہے:

"المشي لا يخلو إما أن يكون بلا عذر أو بعذر، فالأول إن كان كثيرا متواليا تفسد وإن لم يستدبر القبلة، وإن كان كثيرا غير متوال بل تفرق في ركعات أو كان قليلا، فإن استدبرها فسدت صلاته للمنافي بلا ضرورة وإلا فلا وكره، لما عرف أن ما أفسد كثيره كره قليله بلا ضرورة. وإن كان بعذر، فإن كان للطهارة عند سبق الحدث أو في صلاة الخوف لم يفسدها ولم يكره قل أو كثر استدبر أو لا، وإن كان لغير ما ذكر، فإن استدبر معه فسدت قل أو كثر. وإن لم يستدبر، فإن قل لم يفسد ولم يكره، وإن كان كثيرا متلاحقا أفسد".

(کتاب الصلوۃ، فروع مشى المصلي مستقبل القبلة هل تفسد صلاته، ج:1، ص:628، ط:ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405100875

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں