بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سجدے میں پیرکی انگلیوں کا حکم


سوال

سجدے میں پیر کی انگلیوں کا کیا حکم ہے؟

جواب

سجدے میں پاؤں کی انگلیوں کے متعلق شرعی حکم یہ ہے کہ  اگر پاؤ ں کی ایک بھی انگلی زمین پر کچھ دیر کے لیے بھی نہیں  رکھی ہو تو سجدہ ادا نہ ہونے کی  وجہ سے نماز نہیں ہوتی،  اگر سجدے  میں  پاؤں کی کوئی انگلی زمین پر رکھ لی ہو  چاہے ایک انگلی ہی زمین پر رکھ لی ہو تو پھر اس سجدہ میں پاؤں اٹھ  جانے کی وجہ سے نماز فاسد نہیں ہوتی، البتہ ایسا کرنا (یعنی سجدے میں کچھ دیر پاؤں زمین پر رکھنا اور کچھ دیر بلاعذر اٹھالینا)  مکروہ ہے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(قوله: وقدميه) يجب إسقاطه؛ لأن وضع إصبع واحدة منهما يكفي كما ذكره بعد ح. وأفاد أنه لو لم يضع شيئًا من القدمين لم يصح السجود، وهو مقتضى ما قدمناه آنفًا عن البحر."

( کتاب الصلاۃ، ج:1، ص: 447، ط: سعید)

فتاویٰ عالمگیری میں ہے:

"ولو سجد ولم يضع قدميه على الأرض لا يجوز ولو وضع إحداهما ‌جاز ‌مع ‌الكراهة إن كان بغير عذر."

( کتاب الصلاۃ ،ج:1، ص: 70، ط: دارالفکربیروت)

 فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144507101869

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں