بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سجدے میں دونوں پاؤں اکٹھے اٹھانے کا حکم


سوال

اگر سجدے میں دونوں پاؤں اکٹھے اٹھا لیے تو کیا نماز ٹوٹ جائے گی؟

جواب

سجدہ کے دوران دونوں پیروں کو زمین پر رکھنا ضروری ہے، اگر پورے سجدے میں دونوں پیروں کو زمین سے بالکل اٹھائے رکھا تو سجدہ نہیں ہوگا، جب سجدہ نہیں ہوگا تو نماز بھی نہیں ہوگی، کم از کم ایک انگلی کسی وقت سجدہ  میں زمین پر ٹھہر جائے  گی تو سجدہ ہوجائے گا اور نماز صحیح ہوجائے گی۔  (نماز کے مسائل کا انسائیکلوپیڈیا، ص:394)

اگر سجدے میں جاتے یا اٹھتے وقت پاؤں زمین سے اٹھ  گیا، لیکن مکمل سجدے کے دوران دونوں پاؤں زمین سے لگے رہے تو سجدہ کراہت کے بغیر ادا ہوجائے گا، اور اگر سجدے کے دوران کچھ وقت پاؤں رکھے اور درمیان میں بلاعذر اٹھالیے، یا ایک پاؤں اٹھائے رکھا تو بھی سجدہ ہوجائے گا، لیکن مکروہ ہوگا، الغرض کوئی ایک انگلی  ایک مرتبہ "سبحان ربی الاعلی" کی مقدار زمین پر رکھی تو سجدے کا رکن ادا ہوجائے گا، البتہ عذر کے بغیر ایسا کرنا سنت کے خلاف اور مکروہ ہوگا۔

الفتاوى الهندية (ج:1، ص:70، ط: دار الفكر):

’’و لو سجد ولم يضع قدميه على الأرض لايجوز و لو وضع إحداهما جاز مع الكراهة إن كان بغير عذر. كذا في شرح منية المصلي لابن أمير الحاج و وضع القدم بوضع أصابعه و إن وضع أصبعًا واحدةً فلو وضع ظهر القدم دون الأصابع بأن كان المكان ضيقا إن وضع إحداهما دون الأخرى تجوز صلاته كما لو قام على قدم واحدة. كذا في الخلاصة.‘‘

فقط و الله اعلم


فتوی نمبر : 144204200483

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں