بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

سجدے میں اضافی دعائیں پڑھنا


سوال

سجدے میں اضافی  دعا کی  آیت    "ربّ ارحمهما كما ربّیاني صغیرًا"پڑھی  جا سکتی  ہے  یا نہیں ؟

جواب

نماز   میں  سجدے  میں عربی میں دعا کرسکتے ہیں  بشرطیکہ  وہ کلام  الناس کے مشابہ نہ ہو، البتہ   باجماعت فرائض  میں  افضل یہ ہے کہ سجدے میں صرف سجدے کی تسبیح پڑھی جائے،  تاہم اگر مقتدی کو سجدے کی تسبیح کے ساتھ ساتھ مختصر دعا پڑھنے کا موقع مل جائے تو وہ پڑھ سکتا ہے، نفلی نمازوں میں اضافی دعائیں پڑھی جا سکتی ہیں، بلکہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سجدےکی حالت میں دعاؤں کا پڑھنا منقول ہے، اسی طرح اگر کسی عذر کی وجہ سے فرض نماز جماعت سے رہ گئی ہو اور انفرادی طور پر ادا کر رہا ہو تو سجدے میں مسنون یا قرآن و حدیث میں مذکور دعائیں پڑھ سکتا ہے۔

یاد رہے کہ  نماز میں عربی کے علاوہ کسی اور زبان مثلاً اردو، فارسی یا انگریزی وغیرہ میں دعا کرنا جائز نہیں، اسی طرح عربی میں ایسی دعا کرنا بھی درست نہیں جو کلام الناس کے مشابہ ہو۔ اگر کسی ایسی چیز کی دعا کی گئی جس کا سوال بندوں سے محال نہیں اور  ایسے الفاظ قرآن یا حدیث میں کہیں نہیں آئے تو نماز فاسد ہوجا ئے گی۔

سوال میں مذکورہ دعا درج بالا تفصیل کے مطابق سجدے میں پڑھی جاسکتی ہے؛ کیوں کہ یہ قرآن مجید میں مذکور ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 521):

"(ودعا) بالعربية، وحرم بغيرها ...... (بالأدعية المذكورة في القرآن والسنة. لا بما يشبه كلام الناس)".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 523):

"والمختار كما قاله الحلبي أن ما هو في القرآن أو في الحديث لايفسد، وما ليس في أحدهما إن استحال طلبه من الخلق لايفسد، وإلا يفسد لو قبل قدر التشهد".

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212200622

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں