بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سجدے کی حالت میں اردو میں دعا مانگنا


سوال

کیا کہتے ہیں مفتیان کرام اُس نفل نماز کے بارے میں جس کے سجدے میں اردو زبان میں دعاء مانگی جاۓ۔ کیا ایسا کرنا درست ہے ؟

جواب

نماز کی حالت میں کسی بھی رکن میں   اردو زبان میں دعا مانگنے سے نماز فاسد ہو جائے گی، اگر دعا مانگنی ہو تو عربی میں ایسی دعا مانگی جائے جس کا مخلوق سے مانگا جانا نا ممکن ہو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی رکوع و سجود میں دعائیں مانگا کرتے تھے۔ 

فتاوی شامی میں ہے:

"(ودعا) بالعربية، وحرم بغيرها نهر لنفسه وأبويه وأستاذه المؤمنين ... (بالأدعية المذكورة في القرآن والسنة. لا بما يشبه كلام الناس) اضطرب فيه كلامهم ولا سيما المصنف؛ والمختار كما قاله الحلبي أن ما هو في القرآن أو في الحديث لايفسد،  وما ليس في أحدهما إن استحال طلبه من الخلق لايفسد وإلا يفسد لو قبل قدر التشهد، وإلا تتم به ما لم يتذكر سجدة فلاتفسد بسؤال المغفرة مطلقًا ولو لعمي أو لعمرو، وكذا الرزق ما لم يقيده بمال ونحوه لاستعماله في العباد مجازًا".

(کتاب الصلاۃ،ج نمبر ۱، ص نمبر ۵۲۱، ایچ ایم سعید)

صحیح بخاری میں ہے:

«عن عائشة رضي الله عنها، أنها قالت: " كان النبي صلى الله عليه وسلم ‌يكثر ‌أن ‌يقول في ركوعه وسجوده: سبحانك اللهم ربنا وبحمدك اللهم اغفر لي " يتأول القرآن."

(ج نمبر ۱، ص نمبر ۱۶۳)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200263

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں