بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سجدۂ تلاوت میں کیا پڑھنا چاہیے؟


سوال

سجدۂ تلاوت میں دعا ءتلاوت کے علاوہ دوسری دعا بھی کر سکتے ہیں؟

جواب

اگر فرض نماز میں سجدہ تلاوت ادا کر رہا ہو تو اس سجدہ  میں تین مرتبہ "سبحان ربی الاعلی" پڑھنا چاہیے   ،جیسا کہ عام سجدوں میں یہی تسبیح پڑھی جاتی  ہے اور نفل نماز میں مذکورہ تسبیح کے علاوہ مندرجہ ذیل دعائیں پڑھ سکتے ہیں:

"«سَجَدَ وَجْهِي لِلَّذِي خَلَقَهُ وَصَوَّرَهُ وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ بِحَوْلِهِ وَقُوَّتِهِ فَتَبَارَكَ اللَّهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ»

«اللَّهُمَّ اُكْتُبْ لِي عِنْدَك بِهَا أَجْرًا وَضَعْ عَنِّي بِهَا وِزْرًا وَاجْعَلْهَا لِي عِنْدَكَ ذُخْرًا وَتَقَبَّلْهَا مِنِّي كَمَا تَقَبَّلْتَهَا مِنْ عَبْدِكَ دَاوٗدَ»"

اور نماز کے علاوہ تلاوت کے سجدے میں تسبیح ،مذکورہ دعاؤں کے ساتھ ساتھ کوئی بھی دعا جو قرآنِ مجید یا احادیثِ مبارکہ سے ثابت ہو پڑھ  سکتے ہیں ۔

رد المحتار میں ہے:

"قال في فتح القدير: ينبغي أن لا يكون ما صحح على عمومه، فإن كانت السجدة في الصلاة فإن كانت فريضة قال: سبحان ربي الأعلى أو نفلًا قال ما شاء مما ورد «كسجد وجهي للذي خلقه وصوره وشق سمعه وبصره بحوله وقوته فتبارك الله أحسن الخالقين»، وقوله: «اللهم اكتب لي عندك بها أجرًا وضع عني بها و زرا واجعلها لي عندك ذخرًا و تقبلها مني كما تقبلتها من عبدك داؤد»، و إن كان خارج الصلاة قال كل ما أثر من ذلك اهـ و أقره في الحلية و البحر و النهر وغيرها."

(رد المحتار علی الدر المختار، کتاب الصلوٰۃ، ‌‌باب سجود التلاوة، 107/2،ط:سعید)

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"فإذا أراد السجود كبر ولا يرفع يديه وسجد ثم كبر ورفع رأسه ولا تشهد عليه ولا سلام، كذا في الهداية، ويقول في سجوده: سبحان ربي الأعلى ثلاثا ولا ينقص عن الثلاث كما في المكتوبة، كذا في الخلاصة."

(الفتاوى الهندية، كتاب  الصلوٰۃ،الباب الثالث عشر في سجود التلاوة،135/1،رشيدية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402100264

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں