سجدہ سہو واجب ہے اور بے خیالی سے دونوں طرف سلام پھیرا ہو اور صرف ذکر کیا ہو تو کیا سجدہ سہو کر کے نماز پوری ہوجائے گی یا دوبارہ نماز پڑھنی ہوگی؟
واضح رہے کہ اگر نماز میں سجدہ سہو واجب ہوجائے اور نمازی سجدہ کرنا بھول جائے اور سلام پھیر لے تو اگر اس نے سلام کے بعد کسی سے بات نہیں کی اور سینہ قبلہ سے نہیں پھیرا تو یاد آتے ہی دو سجدہ کرے ،پھر بیٹھ کر التحیات، درود شریف اور دعا پڑھ کر سلام پھیر دے تو اس کی نماز ہوجائے گی۔ اور اگر اس نے کسی سے بات چیت کرلی یا قبلہ سے سینہ پھیر دیا تو اب یہ نماز نقصان کے ساتھ ادا ہوئی ہے، اس کا وقت کے اندر اندر اعادہ کرنا واجب ہے، اور وقت کے بعد اعادہ کرنے کی تاکید کم ہے، البتہ اعادہ کرلینا بہتر ہے۔
لہذا صورتِ مسئولہ میں سائل نے چوں کہ سلام پھیرنے کے بعد نماز کے منافی کوئی کام نہیں کیا ہے؛ اس ليے سائل کی نماز پوری ہوگئی ہے ، دوبارہ پڑھنے کی ضرورت نہیں۔
الدر المختار میں ہے:
"(ويسجد للسهو ولو مع سلامه) ناويا (للقطع)؛ لأن نية تغيير المشروع لغو (ما لم يتحول عن القبلة أو يتكلم) لبطلان التحريمة".
(الدر المختار مع رد المحتار: كتاب الصلاة، باب سجود السهو 2/ 91، ط : سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144401101784
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن