بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سجدہ گاہ کی مقدار


سوال

سجدہ گاہ کی مقدار کتنی ہونی چاہیے؟

جواب

بصورتِ مسئولہ اگر سجدہ گاہ سے مراد  اگر جائے نماز ہے تو واضح رہے کہ شریعتِ  مطہرہ نے  اس کے لیے کوئی خاص مقدار متعین نہیں کی ہے،بلکہ اس کا تعلق عرف ورواج سےہے،البتہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت ہےکہ آپ نے خمرہ نامی سجدہ گاہ پرنماز ادافرمائی  اور خمرہ کہتے ہیں  کجھور کے پتوں سے بنائی گئی وہ چٹائی جس    کی مقدار  اتنی ہو  کہ   سجدہ کی حالت  میں پوراچہرہ  اسی پرآجاتا ہو اور اس سے بڑی کو جو انسان كےقدکے برابر یااس سےلمبی ہو"حصیر" کہتے ہیں ۔

عمدۃالقاری میں ہے:

"كان النبي صلي الله عليه وسلم يصلي علي الخمرة"الخمرۃ بضم الخاء المعجمة وسكون الميم :سجادة صغيرة تعمل من سعف النخل وترمل بالخيوط،قيل:سميت خمرة لانها تستر وجه المصلي عن الارض،ومنه سمي الخمار الذي يسترالراس وقال ابن بطال :الخمرة مصلى صغير ينسج من السعف،فان كان كبيراقدر طول الرجل اواكثرفانه يقال له حينئذ :حصير ولايقال له خمرة."

(عمدةالقاري ج:4،ص:169۔ط: السحار للطباعة والنشر القاهرۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307102188

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں