بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز سے باہر والوں نے آیتِ سجدہ سنی تو سجدے کا حکم


سوال

تراویح مائک پر پڑھائی اور کئی گھروں پر آواز گئی جو ہمارے ساتھ تراویح میں شامل نہیں تھے، اگر آیتِ سجدہ سن لی تو سجدہ کا کیا حکم ہے ان کے لیے؟

جواب

مذکورہ صورت میں ان تمام لوگوں پر سجدہ تلاوت کرنا واجب ہے جنہوں نے وہ آیت سنی ہے۔

واضح رہے کہ نماز کے دوران قراءت کی آواز مسجد کے اندر تک محدود رکھنی چاہیے، اگر مسجد سے باہر مقتدی نہ ہوں تو باہر کے لاؤڈ اسپیکر پر نماز نہیں پڑھانی چاہیے، کیوں کہ تلاوت کے آداب میں سے اسے خاموشی سے سننا بھی ہے، جب کہ گھروں اور بازار میں لوگ اپنے کام کاج اور آرام میں مشغول ہوتے ہیں، بعض بیمار اور سورہے ہوتے ہیں، زیادہ آواز سے حرج بھی لازم آتاہے اور وہ تلاوت خاموشی سے نہیں سنیں گے تو تلاوتِ کلامِ پاک کی ناقدری اور ایک گونہ بے ادبی بھی لازم آئے گی۔

الفتاوى الهندية (1/ 133):
"ولو سمعها من الإمام أجنبي ليس معهم في الصلاة ولم يدخل معهم في الصلاة لزمه السجود، كذا في الجوهرة النيرة، وهو الصحيح، كذا في الهداية. سمع من إمام فدخل معه قبل أن یسجد، سجد معه، وإن دخل في صلاة الإمام بعد ماسجدها الإمام لایسجدها، وهذا إذا أدرکه في آخر تلك الرکعة، أما لو أدرکه في الرکعة الأخری یسجدها بعد الفراغ، کذا في الکافي، وهکذا في النهایة". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109201516

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں