بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سجدۂ تلاوت میں ایک کے بجائے دو سجدے کرنا


سوال

سجدۂ  تلاوت میں غلطی سے ایک کے بجائے دو سجدہ کردیے تو کیا حکم ہے؟ اور یہ غلطی نفل میں ہو تو  کیا حکم ہے؟ فرض نماز میں ہو جائے تو کیا حکم ہے ؟

جواب

اگر کوئی شخص سجدۂ  تلاوت کرتے ہوئے ایک کے بجائے دو سجدے کرلے چاہےفرض نماز ہو یا نفل ، اس صورت میں نماز کے آخر میں سجدۂ  سہو کرنالازم ہے، سجدۂ سہو  کی ادائیگی سے نماز درست ہوجائے گی۔

"ویجب بتکرار الرکن نحو أن یرکع مرتین أو یسجد ثلاث مرات". (حلبی کبیر، ص:456، ط:سهیل أکادمي)

الاختيار لتعليل المختار - (1 / 78):

"قال: (ويجب إذا زاد في صلاته فعلاً من جنسها) كزيادة ركوع أو سجود أو قيام أوقعود، لأنه لا يخلو عن ترك واجب أو تأخيره عن محله ، وذلك موجب للسهو لأنه عليه

الصلاة والسلام قام إلى الخامسة فسبح به فعاد وسجد للسهو ".

الهداية شرح البداية - (1 / 74):

"قال: ويلزمه السهو إذا زاد في صلاته فعلاً من جنسها ليس منها، وهذا يدل على أن سجدة السهو واجبة هو الصحيح؛ لأنها تجب لجبر نقص تمكن في العبادة فتكون واجبةً كالدماء في الحج، وإذا كان واجبًا لايجب إلا بترك واجب أو تأخيره أو تأخير ركن ساهيًا، هذا هو الأصل، وإنما وجب بالزيادة؛ لأنها لاتعرى عن تأخير ركن أو ترك واجب". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144108200488

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں