سجدہ سہو کیا، حال آں کہ سجدہ سہو واجب نہیں ہوا تھا، کیا اس کی نماز ہوگی یا نہیں؟
بصورتِ مسئولہ اگر کسی پر سجدہ سہوہ واجب نہیں تھا،محض شک شبہ کی وجہ سے سجدہ سہوہ کیا جو کہ نہیں کرنا چاہیے تھا، تو ایسی صورت میں نماز ہوجائےگی، دوبارہ پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے، تاہم آئندہ جب تک بھولے سے کوئی واجب نہ چھوٹے محض شک کی بنا پر سجدہ سہوہ نہیں کرنا چاہیے۔
خلاصۃ الفتاوی میں ہے:
"إذا ظنّ الإمام أنّه علیه سهوًا فسجد للسهو وتابعه المسبوق فی ذلك، ثمّ علم أنّ الإمام لم یکن علیه سهو، فیه روایتان: و اختلف المشائخ لاختلاف الروایتین و أشهرها أن صلاة المسبوق یفسد، و قال الإمام أبوحفص الکبیر: لایفسد، و الصدر الشهید أخذ به فی واقعاته، و إن لم یعلم الإمام أن لیس علیه سهو لم یفسد صلاة المسبوق عندهم جمیعاً."
(کتاب الصلوۃ، قبل الفصل السادس عشر في السهو، ج: 1، ص:163/164، ط: أمجد أکیڈمی لاهور)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144211200958
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن