نماز میں سنت عمل چھوٹ جانےسے سجدہ سہو کر لیا، تو نماز صحیح ہوگی یا نہیں؟
اگر کسی نے مسئلہ سے لاعلمی کی وجہ سے گمان کیا کہ اس پر سجدہ سہو لازم ہے،اور سجدہ سہو کرلیا،جب کہ اس پر در حقیقت سجدہ سہو لازم نہیں تھا،تو اس کی نماز ہوگئی،نماز کا اعادہ لازم نہیں ہے، لہذا اگر کسی نے سنت عمل چھوٹ جانے کی وجہ سے سجدۂ سہو کیا تو نماز ہوگئی ہے، اعادہ کی ضرورت نہیں۔
البحر الرائق میں ہے:
"ولو ظن الإمام أن عليه سهوا فسجد للسهو فتابعه المسبوق فيه، ثم علم أنه ليس عليه سهو ففيه روايتان والأشهر أن صلاة المسبوق تفسد؛ لأنه اقتدى في موضع الانفراد قال الفقيه أبو الليث في زماننا لا تفسد؛ لأن الجهل في القراء غالب كذا في الظهيرية."
(کتاب الصلاۃ، باب الامامۃ، جلد:1، صفحہ: 401، طبع: دار الکتاب الاسلامی)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144411100768
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن