بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سجدہ سھو کا مکمل طریقہ


سوال

براہِ کرم سجدہ سہو کا مکمل طریقہ بتائیں. کیا سجدہ سہو کے لیے قعدہ اخیرہ میں تشھد کے بعد درود اور اس کے بعد دعا پڑھ کر داہنے طرف سلام پھیر کر دو سجدہ کر سکتے ہیں اور پھر سجدہ سہو کے بعد اب صرف تشھد پڑھ کر نماز پوری کر سکتے ہیں؟

جواب

سجدہ سہو  کا طریقہ یہ ہے کہ قعدہ اخیرہ میں پوری التحیات پڑھنے کے بعد (درود شریف اور دعا پڑھے بغیر) صرف دائیں طرف سلام پھیر کر دو سجدے کرلیے جائیں، اور ہر سجدے میں حسبِ معمول  "سبحان ربي الأعلى" کہے اور سجدے کے بعد  بیٹھ  کر التحیات، درود شریف اور دعا پڑھ کر دائیں اور بائیں سلام پھیر دیا جائے۔ نصوص کی روشنی میں فقہاءِ احناف نے اسی طریقے کو ترجیح دی ہے، لہٰذا فقہ حنفی کے مطابق اسی پر عمل کیا جائے۔

سوال میں مذکورہ طریقہ سجدہ سہو  کے لیے مسنون نہیں، البتہ اگر کوئی قعدہ اخیرہ میں بھول کر تشہد، درود شریف اور دعا پڑھ چکا ہو، اور پھر اسے یاد آئے کہ مجھ پر سجدہ سہو لازم ہے، تو اسی وقت دائیں طرف سلام پھیرنے کے بعد وہ سہو کے دو سجدے کرکے دوبارہ التحیات، درود شریف اور دعا پڑھ کر سلام پھیرے تو سجدہ سہو ادا ہوجائے گا۔

الفتاوى الهندية (1/ 125):
"(الباب الثاني عشر في سجود السهو) وهو واجب، كذا في التبيين هو الصحيح، كذا في الهداية والوجوب مقيد بما إذا كان الوقت صالحا حتى إن من عليه السهو في صلاة الصبح إذا لم يسجد حتى طلعت الشمس بعد السلام الأول سقط عنه السجود وكذا إذا سها في قضاء الفائتة فلم يسجد حتى احمرت وكل ما يمنع البناء إذا وجد بعد السلام يسقط السهو، كذا في البحر الرائق.

وفي القنية لو بنى النفل على فرض سها فيه لم يسجد، كذا في النهر الفائق ومحله بعد السلام سواء كان من زيادة أو نقصان.

ولو سجد قبل السلام أجزأه عندنا هكذا رواية الأصول ويأتي بتسليمتين هو الصحيح، كذا في الهداية". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144112200494

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں