بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سجدہ سہو کے بعد امام کی اقتدا کرنا


سوال

سجود سہو کے بعد جماعت میں شامل ہونے والے شخص کی اقتدا درست ہے یا نہیں؟

جواب

اگر کوئی شخص امام کی اقتدا ایسی حالت میں کرتا ہے جب امام سجدہ سہو کر لینے کے بعد قعدہ میں بیٹھا ہو  تو ایسے وقت میں  امام کی اقتدا کرنا  درست ہے، مقتدی کی نماز درست ہو جائے گی اور امام کے ساتھ سجدہ سہو فوت ہو جانے کی وجہ سے اس شخص پر الگ سے سجدہ سہو کرنا بھی لازم نہیں ہو گا۔

المبسوط للسرخسي (2/ 112):

"فإن سها الإمام في صلاته فسجد للسهو، ثم اقتدى به رجل في القعدة التي بعدها صح اقتداؤه؛ لأن الإمام في حرمة الصلاة بعد، وليس على الرجل سجود السهو فيما يقضي؛ لأنه ما سها، وإنما يلزمه متابعة الإمام فيما أدرك الإمام فيه."

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (1/ 174):

"وأجمعوا على أنه لو عاد إلى سجود السهو ثم اقتدى به رجل يصح اقتداؤه به، إلا عند بشر."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205200166

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں