بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

سجدہ سہو کا طریقہ


سوال

سجدہ سہو واجب ہونے کی صورت میں نماز کے آخر میں سلام پھیرنے کے بعد دو سجدے کرتی ہوں، کیا یہ درست ہے؟ اگر نہیں درست تو جو نمازیں زندگی میں ادا کر چکی ان کا کیا حکم ہے؟

جواب

سجدہ سہو  کا طریقہ یہ ہے کہ قعدہ اخیرہ میں پوری التحیات پڑھنے کے بعد (درود شریف اور دعا پڑھے بغیر) صرف دائیں طرف سلام پھیر کر دو سجدے کرلیے جائیں، اور ہر سجدے میں حسبِ معمول  "سبحان ربي الأعلى" کہے اور سجدے کے بعد  بیٹھ  کر التحیات، درود شریف اور دعا پڑھ کر دائیں اور بائیں سلام پھیر دیا جائے۔ نصوص کی روشنی میں فقہاءِ احناف نے اسی طریقے کو ترجیح دی ہے، لہٰذا فقہ حنفی کے مطابق اسی پر عمل کیا جائے۔

صورتِ  مسئولہ میں اگر آپ مذکورہ طریقے کے مطابق سجدہ سہو کرتی ہیں تو نماز بلاکراہت ادا ہوگئی، اور اگر مکمل قعدہ اخیرہ (یعنی درود شریف اور دعا سمیت) پڑھنے کے بعد سلام پھیر کر صرف سجدہ سہو کرتی ہیں اور سلام پھیر دیتی ہوں یا مکمل نماز ادا کرنے کے بعدصرف  دو سجدے کرتی ہوں تو یہ درست نہیں ہے، البتہ گزشتہ نمازیں آپ کی ادا ہوگئی ہیں۔

الفتاوى الهندية (1/ 125):

"(الباب الثاني عشر في سجود السهو) وهو واجب، كذا في التبيين هو الصحيح، كذا في الهداية والوجوب مقيد بما إذا كان الوقت صالحا حتى إن من عليه السهو في صلاة الصبح إذا لم يسجد حتى طلعت الشمس بعد السلام الأول سقط عنه السجود وكذا إذا سها في قضاء الفائتة فلم يسجد حتى احمرت وكل ما يمنع البناء إذا وجد بعد السلام يسقط السهو، كذا في البحر الرائق.

وفي القنية لو بنى النفل على فرض سها فيه لم يسجد، كذا في النهر الفائق ومحله بعد السلام سواء كان من زيادة أو نقصان.

ولو سجد قبل السلام أجزأه عندنا هكذا رواية الأصول ويأتي بتسليمتين هو الصحيح، كذا في الهداية".

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144206200513

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں