میرا یہ سوال ہے کہ ہمیں نماز میں سجدے میں جاتے وقت اپنی پینٹ کو سمیٹنا پڑتا ہے ؛ کیوں کہ تشہد کی حالت میں پینٹ اگر نہ سمیٹیں توبیٹھنا مشکل ہوتا ہے،میں پولیس میں جاب کرتا ہوں اس لیے ہمیں یونیفارم پہننا پڑتا ہے، کیا نماز میں اس طرح پینٹ کو سمیٹنا جائز ہے ۔
واضح رہے کہ نماز ایک عظیم الشان عبادت ہے اور اللہ تعالی نے نماز سے پہلے زینت اختیار کرنے کا حکم دیا ہے اورنماز میں خشوع وخضوع کابھی حکم ہے، اس لیے ایسا عمدہ لباس پہننا چاہیے کہ اس کو سمیٹنا نہ پڑے،البتہ اگر کسی کو عمدہ لباس میسر نہ ہو تو پینٹ شرٹ میں بھی نماز ہو جائے گی اور اگر پینٹ سمیٹے بغیر تشہد کی حالت میں بیٹھنا مشکل ہو تو پینٹ سمیٹنے کی گنجائش ہو گی، لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر کوئی شخص پولیس یونیفارم میں نماز پڑھ رہا ہو اور کپڑے سمیٹے بغیر تشہد میں بیٹھنا مشکل ہو تو سجدہ میں جانے سے پہلے پینٹ سمیٹنا جائز ہے، البتہ ایسے طور پر پینٹ سمیٹے کہ دیکھنے والوں کا غالب گمان یہ نہ ہو کہ سائل نماز میں نہیں ہے۔نیز پینٹ کھلی کھلی ہی استعمال کریں تو بہتر ہوگا۔
فتح القدیر لابن الہمام میں ہے:
"(فصل) (قوله أن يعبث) العبث الفعل لغرض غير صحيح، فلو كان لنفع كسلت العرق عن وجهه أو التراب فليس به"
(فصل يكره للمصلي أن يعبث بثوبه أو بجسده، ج: 1، ص: 409، ط: شركة مكتبة ومطبعة مصفى البابي الحلبي وأولاده بمصر)
الجوہرۃ النیرہ میں ہے:
"(قوله: ويكره للمصلي أن يعبث بثوبه أو بجسده) العبث هو كل لعب لا لذة فيه فأما الذي فيه لذة فهو لعب وكل عمل مفيد لا بأس به في الصلاة؛ لأن «النبي - صلى الله عليه وسلم - عرق في صلاته فسلت العرق عن جبهته» ؛ لأنه كان يؤذيه، وأما ما ليس بمفيد فيكره والعبث مكروه غير مفسد"
(باب صفة الصلوة، ج: 1، ص: 63، ط: المطبعة الخيرية)
منحۃ السلوک شرح تحفۃ الملوک میں ہے:
"قوله: (ولا يعبث بثوبه وعضوه) لقوله عليه السلام: "إن الله كره ثلاثا: الرفث في الصوم والعبث في الصلاة والضحك في المقابر" وإذا انتقض كور عمامته فسواها: فصلاته تامة"
(فصل، ص: 57، ط: وزارۃ الأوقاف والشؤون الإسلامية)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144603103301
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن