کیا سجدہ شکر میں تکبیر تحریمہ کہنا ضروری ہے؟
کسی نعمت کے حصول یا مصیبت کے ٹل جانے کے وقت اللہ تعالی کا شکر بجالانے کا مکمل طریقہ یہ ہے کہ شکرانے کے کم از کم دو نفل پڑھے جائیں، لیکن اگر کوئی شخص اس موقع پر سجدۂ شکر ادا کرنا چاہے تو اس کی بھی اجازت ہے، اور اس سجدے کا وہی طریقہ ہے جو سجدہ تلاوت کا ہے، اس میں تکبیر تحریمہ شرط نہیں ہے۔
البتہ بہتر طریقہ یہی ہے کہ کھڑے ہو کر ہاتھ اٹھائے بغیر ’’اللّٰه أکبر‘‘ کہتا ہوا سجدہ میں جائے اور کم سے کم تین مرتبہ ’’سبحان ربي الأعلى‘‘ کہے پھر ’’اللّٰه أکبر‘‘ کہتا ہوا سجدے سے سر اٹھائے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"وسجدة الشكر: مستحبة به يفتى.
(قوله: وسجدة الشكر) ... هي لمن تجددت عنده نعمة ظاهرة أو رزقه الله تعالى مالًا أو ولدًا أو اندفعت عنه نقمة ونحو ذلك يستحب له أن يسجد لله تعالى شكرًا مستقبل القبلة يحمد الله تعالى فيها ويسبحه ثم يكبر فيرفع رأسه كما في سجدة التلاوة، سراج."
(2 /119، كتاب الصلوة ، باب سجود التلاوة، ط: سعيد)
وفيه أيضًا:
"(بشروط الصلاة) المتقدمة (خلا التحريمة) ونية التعيين، ويفسدها ما يفسدها: وركنها: السجود.
(قوله: خلا التحريمة) لأنها لتوحيد الأفعال المختلفة ولم توجد، بدائع وحلية وبحر. أي فإن الصلاة أفعال مختلفة من قيام وقراءة وركوع وسجود وبالتحريمة صارت فعلًا واحدًا، و أما هذه فماهيتها فعل واحد فاستغنت عن التحريمة، فافهم."
(2 / 106، كتاب الصلوة ، باب سجود التلاوة، ط: سعيد)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144111201492
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن