اگر نماز میں کسى غلطى کے سبب سجدہ سہو لازم ہو اور آخر میں سجدہ سہو کرنا بھى بھول جائے تو کیا نماز درست ہو گى ؟
اگر نماز میں سجدہ سہو لازم ہوجائے (مثلاً کوئی واجب رہ جائے، یا کسی واجب یا فرض میں تاخیر ہوجائے یا تقدیم وتاخیر ہوجائے ) اور وہ سجدہ کرنا بھول جائے اور سلام پھیر لے تو اگر اس نے سلام کے بعد کسی سے بات نہیں کی اور سینہ قبلہ سے نہیں پھیرا یا کچھ کھایا پیا نہیں تو یاد آتے ہی دو سجدہ کرے پھر بیٹھ کر التحیات، درود شریف اور دعا پڑھ کر سلام پھیر دے تو اس کی نماز ہوجائے گی۔ اور اگر اس نے کسی سے بات چیت کرلی یا قبلہ سے سینہ پھیر دیا یا کھاپی لیا تو اب یہ نماز نقصان کے ساتھ ادا ہوئی ہے، اس کا وقت کے اندر اندر اعادہ کرنا واجب ہے، اور وقت کے بعد اعادہ واجب نہیں ہے، البتہ اعادہ کرلینا بہتر ہے۔
حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح (1 / 344):
"مع كونها صحيحة" لإستجماع شرائطها كذا في الشرح قوله: "لترك واجب وجوبا" في الوقت وبعده ندبًا، كذا في الدر أول قضاء الفوائت."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144209200676
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن