بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سجدۂ تلاوت کی مجلس ایک ہونے یا بدلنے کی وضاحت


سوال

سجدۂ تلاوت  میں ایک ہی مجلس میں ایک ہی آیت کے تکرار سے ایک ہی سجدہ لازم ہوتا ہے، اس شرعی مسئلے میں مجلس کے ایک ہونے اور بدلنے کی وضاحت فرمائیں۔

جواب

صورت مسئولہ میں سجدۂ تلاوت  کی مجلس بدلنے کی دو صورتیں ہیں:

ایک صورت یہ ہے کہ مجلس حقیقتاً بدلے یعنی  ایک جگہ سے دوسری ایسی  جگہ جانا جہاں جانے میں کم از کم دو یا تین قدم چلنا ہو اور ان دونوں جگہوں کا حکم الگ ہو، جیسے مسجد سے گھر جانا یا گھر سے مسجد جانا، اگر دونوں کا  حکم الگ نہیں ہوگا تو مجلس ایک ہی شمار ہوگی جیسے چلتی ہوئی سواری پر بیٹھے رہنا ۔

دوسری صورت یہ ہے کہ مجلس حُکماً بدلے، یعنی  جگہ نہ بدلے، لیکن ایسے نئے کام میں لگ جائے جس سے عرف میں پچھلے کام کو  ختم کرنا سمجھا جاتا ہو ،جیسے تلاوت روک کر اُسی جگہ لیٹ کر سوجانا۔

لہذا اگر ان دونوں صورتوں میں سے کسی بھی صورت میں مجلس کا بدلنا  پایا گیا تو آیت کے تکرار سےدوسرا  سجدۂ تلاوت  بھی لازم ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے :

"وأما الأخير فهو قسمان: حقيقي بالانتقال منه إلى آخر بأكثر من خطوتين كما في كثير من الكتب، أو بأكثر من ثلاث كما في المحيط ما لم يكن للمكانين حكم الواحد، كالمسجد والبيت والسفينة ولو جارية، والصحراء بالنسبة للتالي في الصلاة راكبا. وحكمي وذلك بمباشرة عمل يعد في العرف قطعا لما قبله كما لو تلا ثم أكل كثيرا أو نام مضطجعا أو أرضعت ولدها أو أخذ في بيع أو شراء أو نكاح، بخلاف ما إذا طال جلوسه أو قراءته أو سبح أو هلل أو أكل لقمة أو شرب شربة أو نام قاعدا أو كان جالسا فقام أو مشى خطوتين أو ثلاثا على الخلاف أو كان قائما فقعد أو نازلا فركب في مكانه فلا تتكرر حلية ملخصا."

(كتاب الصلاة، باب سجود السهو، ج2، ص114، سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144404100955

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں