امام صاحب پر سجدہ سہوہ واجب نہ تھا لیکن انہوں نے سجدہ سہوہ کر لیا، ان کے پیچھے مسبوق نے بھی سجدہ سہوہ کر لیا سوال یہ ہے کہ اس سجدہ سہوہ کی ادائیگی سے مسبوق کی نماز صحیح ہو گی یا نہیں، امام پر سجدہ سہوہ واجب نہیں تھا؟
صورت مسئولہ میں امام و مقتدی سب کی نماز ہوگئی، اعادہ واجب نہیں۔
رد المحتار على الدر المختار میں ہے:
وَلَوْ ظَنَّ الْإِمَامُ السَّهْوَ فَسَجَدَ لَهُ فَتَابَعَهُ فَبَانَ أَنْ لَا سَهْوَ فَالْأَشْبَهُ الْفَسَادُ لِاقْتِدَائِهِ فِي مَوْضِعِ الِانْفِرَادِ.
(قَوْلُهُ: فَالْأَشْبَهُ الْفَسَادُ) وَفِي الْفَيْضِ: وَقِيلَ لَا تَفْسُدُ وَبِهِ يُفْتِيَ. وَفِي الْبَحْرِ عَنْ الظَّهِيرِيَّةِ قَالَ الْفَقِيهُ أَبُو اللَّيْثِ: فِي زَمَانِنَا لَا تَفْسُدُ لِأَنَّ الْجَهْلَ فِي الْقُرَّاءِ غَالِبٌ. اهـ. وَاَللَّهُ أَعْلَمُ.
( كتاب الصلاة، باب الإمامة، فُرُوعٌ اقْتِدَاءُ مُتَنَفِّلٍ بِمُتَنَفِّلٍ وَمَنْ يَرَى الْوِتْرَ وَاجِبًا بِمَنْ يَرَاهُ سُنَّةً، ١ / ٥٩٩، ط: دار الفكر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144201201077
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن