سجدہ سہو کب واجب ہوتا ہے؟
سجدہ سہو واجب ہونے کا اصول یہ ہے کہ نماز کا کوئی واجب بھول کر چھوٹ جانے سے، یا بھول کر نماز کے فرض یا واجب کی تاخیر سے یا بھول کر واجب کے تکرار سے سجدۂ سہو واجب ہوتا ہے۔
سجدہ سہو کا طریقہ یہ ہے کہ قعدہ اخیرہ میں پوری التحیات پڑھنے کے بعد (درود شریف اور دعا پڑھے بغیر) دائیں طرف ایک مرتبہ سلام پھیر کر دو سجدے کرلیے جائیں، اور ہر سجدے میں حسبِ معمول "سبحان ربي الأعلى" کہے اور سجدے کے بعد پھر بیٹھ کر التحیات، درود شریف اور دعا پڑھ کر دائیں اور بائیں سلام پھیر دیا جائے۔
سجدہ سہو واجب ہونے کی صورتیں بہت زیادہ ہیں، نیز بسا اوقات عام آدمی کا خیال ہوتاہے کہ سجدہ سہو واجب ہے، جب کہ واجب نہیں ہوتا، اور بعض اوقات سجدہ سہو واجب ہوجاتاہے اور عام آدمی کو علم نہیں ہوتا؛ لہٰذا جس صورت کے بارے میں سوال کرنا ہو، وہ متعین کرکے ارسال کردیجیے، بتادیا جائے گا کہ سجدہ سہو واجب ہے یا نہیں۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"وَلَا يَجِبُ السُّجُودُ إلَّا بِتَرْكِ وَاجِبٍ أَوْ تَأْخِيرِهِ أَوْ تَأْخِيرِ رُكْنٍ أَوْ تَقْدِيمِهِ أَوْ تَكْرَارِهِ أَوْ تَغْيِيرِ وَاجِبٍ بِأَنْ يَجْهَرَ فِيمَا يُخَافَتُ وَفِي الْحَقِيقَةِ وُجُوبُهُ بِشَيْءٍ وَاحِدٍ وَهُوَ تَرْكُ الْوَاجِبِ، كَذَا فِي الْكَافِي". ( كتاب الصلاة، الْبَابُ الثَّانِي عَشَرَ فِي سُجُودِ السَّهْوِ ، ١ / ١٢٦) فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144109202899
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن