بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

4 ذو القعدة 1445ھ 13 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سائب کےکیامعانی ہیں؟


سوال

سائب کے کیا معنی ہیں؟

جواب

واضح رہےکہ"سائب" کئی صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کا نام ہے،اس نام کےکئی صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین گزرےہیں، اردواور عربی  لغات میں "سائب " کےکئی معانی آتےہیں،جیسےکہ"عطیہ کرنےوالا، ہاتھ سے چھوٹ جانے والا، بہنے والا، آزاد پھرنے والا"، لہٰذا"سائب" نام رکھاجاسکتاہے،اس لیےکہ اس کےمعنی میں کوئی خرابی نہیں ہے۔

"الإصابة في تمييز الصحابة"  میں ہے:

"ذكر من اسمه السائب . . . إلخ."

(باب السين الهملة، 14/3، ط: دار الكتب العلمية)

"تهذيب اللغة"میں ہے:

"‌سيب: الحراني عن ابن السكيت: السيب: العطاء، والسيب: مجرى الماء، وجمعه سيوب. وقد ساب الماء يسيب: إذا جرى.

ثعلب عن ابن الأعرابي: ساب الأفعى وانساب: إذا خرج من مكمنه.

قال: وسيبت الدابة أو الشيء: إذا تركته يسيب حيث شاء.

قال أبو عبيد: السيوب: الركاز، ولا أراه أخذ إلا من السيب وهو العطية. يقال: هو من ‌سيب الله وعطائه."

(باب السين والباء، 67/13، ط: دار إحياء التراث العربي)

"تاج العروس"میں ہے:

‌‌‌"سيب : ( {السيب: العطاء، والعرف) . والنافلة. وفي حديث الاستسقاء: (واجعله} سيبا نافعا) أي عطاء، ويجوز أن يريد مطرا {سائبا أي جاريا. ومن المجاز: فاض سيبه على الناس أي عطاؤه، كذا في الأساس."

(سيب، 82/3، ط: دارالهداية)

"القاموس الوحید"میں ہے:

"سَابَ سَيْباً وسَيَبَاناً:[فعل] جہاں چاہے چلا جانا، جدھر رخ ہوا ادھر جانا، بے روک ٹوک جانا ،بہنا ۔

سَائِبُ :[اسم] ہاتھ سے چھوٹ جانے والا، بہنے والا، ازاد پھرنے والا ۔"

(سیب، ص: 830، ط: دارالإشاعت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406101808

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں