بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

13 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سحری کے وقت نسوار لگاکر سوجانے والے کے روزے کا حکم


سوال

 آدمی سحری کرے اور نسوار رکھ دے اور نماز فجر میں سے کچھ منٹ رہتے ہوں جب نیند سے بیدار ہو اور پتا چلے روزہ تھا فوراً نسوار نکال دے اور کلی کر لےتو اس کا روزہ باقی رہے گا یا ٹوٹ گیا ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں منہ میں نسوار رکھنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے، لہذا کسی شخص کا سحری کے وقت منہ میں نسوار رکھ کر سو جائے اور وقت داخل ہونے پر بھی نسوار  منہ میں رہے تو اس سے روزہ ٹوٹ جائےگا، اور روزہ ٹوٹنے کی صورت میں صرف قضاء لازم ہوگی، کفارہ نہیں ہوگا، نیز غروبِ آفتاب تک روزہ داروں کی طرح رہنا ضروری ہوگا۔

آپ کے مسائل اور ان کا حل میں ہے:

"سوال: میں رمضان شریف کے مہینے میں چھالیہ اپنے منہ میں رکھ کر بستر پر لیٹ گیا، خیال یہ تھا کہ میں اس کو اپنے منہ سے نکال کر روزہ رکھوں گا، اچانک آنکھ لگ گئی،  اور نیند غالب آگئی، جب سحری کا ٹائم نکل چکا تھا، اس وقت بیداری ہوئی پھر  چھالیہ اپنے منہ سے نکال کر پھینک دی اور کلی کرکے روزہ رکھ لیا، کیا میرا روزہ ہوگیا؟

جواب: رروزہ نہیں ہوا، صرف قضا کریں۔"

(کن چیزوں سے روزہ ٹوٹتا ہے، عنوان: سحری ختم ہونے سے پہلے کوئی چیز منہ میں رکھ کر سوگیا تو روزے کا حکم، ج:4، ص:576، ط:مکتبہ لدھیانوی)

فتاویٰ عالمگیری (الفتاوى الهندية ) میں ہے:

"إذا بقيت لقمة السحور في فيه فطلع الفجر ... وإن أخرجها ...  لا كفارة عليه، وهو الصحيح كذا في فتاوى قاضي خان".

(کتاب الصوم، الباب الرابع فيما يفسد وما لا يفسد، النوع الأول ما يوجب القضاء دون الكفارة، ج:1، ص:203، ط:مکتبہ رشیدیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144409101636

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں