بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سحری کے وقت بیدار کرنے کے لیے اذان دینا


سوال

 کیا رمضان میں سحری  تیار کرنے کے   لیے عورتوں کو اذان دے کر جگانا جائز ہے اور اگر جائز ہے تو دلیل کیا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ اذان کی  مشروعیت نماز کے وقت کے اعلان کے  لیے ہوئی ہے،  یعنی اذان سے لوگوں کو یہ معلوم ہو سکے کہ نماز کا وقت داخل ہو چکا ہے، البتہ اس کے علاوہ بعض مواقع ایسے ہیں جن میں اذان مشروع ہے، مثلاً نو مولود کے کان میں اذان کہنا۔

 جہاں  تک سحری میں عورتوں کو جگانے کے  لیے اذان کہنے کا تعلق ہے تو کتبِ فقہ میں ایسی کوئی صراحت نہیں ملتی کہ اس موقع پر اذان دی جائے، اس  لیے اس سے احتراز بہتر ہے۔

فتاوی شامیمیں ہے:

" مطلب في المواضع التي يندب لها الأذان في غير الصلاة

(قوله: لايسن لغيرها ) أي في الصلوات وإلا فيندب للمولود."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109201041

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں