کیا رمضان میں سحری تیار کرنے کے لیے عورتوں کو اذان دے کر جگانا جائز ہے اور اگر جائز ہے تو دلیل کیا ہے؟
واضح رہے کہ اذان کی مشروعیت نماز کے وقت کے اعلان کے لیے ہوئی ہے، یعنی اذان سے لوگوں کو یہ معلوم ہو سکے کہ نماز کا وقت داخل ہو چکا ہے، البتہ اس کے علاوہ بعض مواقع ایسے ہیں جن میں اذان مشروع ہے، مثلاً نو مولود کے کان میں اذان کہنا۔
جہاں تک سحری میں عورتوں کو جگانے کے لیے اذان کہنے کا تعلق ہے تو کتبِ فقہ میں ایسی کوئی صراحت نہیں ملتی کہ اس موقع پر اذان دی جائے، اس لیے اس سے احتراز بہتر ہے۔
فتاوی شامیمیں ہے:
" مطلب في المواضع التي يندب لها الأذان في غير الصلاة
(قوله: لايسن لغيرها ) أي في الصلوات وإلا فيندب للمولود."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109201041
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن