اگر زکات واجب ہے اور قرض ہے اور ملکیت میں موجود اتنے نقد کیش ہی نہیں کہ اس سےجانور خرید کر قربانی کرلیں تو کیا کریں؟
واضح رہے کہ جس عاقل، بالغ، مقیم، مسلمان مرد یا عورت کی ملکیت میں قربانی کے ایام میں، ذمے میں واجب الادا اخراجات منہا کرنے کے بعد ضرورت اور استعمال سےزائد اتنا مال یا سامان موجود ہو جس کی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر یا اس سے زائد ہو تو ایسے مرد وعورت پر قربانی واجب ہے؛ لہذا بصورتِ مسئولہ اگر کسی شخص کے پاس ضرورت اور استعمال سے زائد سامان یا اتنا مال ہے جس کی مالیت زکاۃ کے نصاب کے برابر ہے تو یہ صاحبِ نصاب ہے، اور عید الاضحٰی کے دنوں میں بھی یہ صاحبِ نصاب رہتاہے تو اس پر بھی قربانی واجب ہے ، قربانی کے وجوب کے لیے نقد پیسوں کا موجود ہونا ضروری نہیں، بلکہ صاحبِ نصاب ہونا ضروری ہے، باقی سوال میں قرض کی وضاحت نہیں کی کہ اس شخص کا کسی پر قرض ہے یا یہ شخص خود مقروض ہے۔اگر خود مقروض ہے تو قرض کو منہا کرنے کے بعد نصاب کا اعتبار ہے،اگر کسی اور پر قرض ہے اور اس کے علاوہ کوئی اور رقم نہیں تو مقروض سے قربانی کی رقم کے بقدر قرض وصول کرنے کی کوشش کرے ، نہ ہوسکے تو قرض لے کر قربانی کرنا ضروری ہوگا۔
الفتاوى الهندية (1/ 191):
"وهي واجبة على الحر المسلم المالك لمقدار النصاب فاضلاً عن حوائجه الأصلية، كذا في الاختيار شرح المختار، ولايعتبر فيه وصف النماء، ويتعلق بهذا النصاب وجوب الأضحية، ووجوب نفقة الأقارب، هكذا في فتاوى قاضي خان".
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144212200167
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن