بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 ذو القعدة 1445ھ 17 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

صاحب ترتینب شخص سے وتر فوت ہو اور بھول کر نماز پڑھائے تو نماز کا حکم


سوال

 اگر صاحب ترتیب شخص سے وتر کی نماز چھوٹ گئی اور بھول کر اس نے اگلے دن ظہر کی جماعت کروائی اور نماز پڑھانے کے بعد اس کو یاد آیا کہ وتر تو چھوٹ گئے تو کیا ظہر کی پڑھائی ہوئی نماز ہو گئی یا نہیں؟ اور وتر تو ظہر کے بعد پڑھ بھی لیے۔

جواب

صورت مسئولہ میں  مذکورہ شخص نے ظہر کی نماز  اس حالت میں پڑھائی ہے کہ اس کو یاد نہیں تھا کہ اس کے ذمہ وتر کی فوت شدہ نماز  باقی ہے  اور نماز پڑھانے کے بعد اس کو یاد آیا تو  چوں کہ بھول کی وجہ سے ترتیب ساقط ہوجاتی ہے؛لہذا اس کی اور مقتدیوں کی ظہر کی نماز درست ہوئی ،دوبارہ پڑھنے کی ضرورت نہیں ۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"ثم الترتيب يسقط بالنسيان وبما هو في معنى النسيان، كذا في المضمرات ولو تذكر صلاة قد نسيها بعد ما أدى وقتيه جازت الوقتية، كذا في فتاوى قاضي خان."

(کتاب الصلاۃ،الباب الحادی عشر فی قضاء الفوائت،ج:1،ص:122،دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144510101061

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں