اگر صاحب ترتیب شخص سے وتر کی نماز چھوٹ گئی اور بھول کر اس نے اگلے دن ظہر کی جماعت کروائی اور نماز پڑھانے کے بعد اس کو یاد آیا کہ وتر تو چھوٹ گئے تو کیا ظہر کی پڑھائی ہوئی نماز ہو گئی یا نہیں؟ اور وتر تو ظہر کے بعد پڑھ بھی لیے۔
صورت مسئولہ میں مذکورہ شخص نے ظہر کی نماز اس حالت میں پڑھائی ہے کہ اس کو یاد نہیں تھا کہ اس کے ذمہ وتر کی فوت شدہ نماز باقی ہے اور نماز پڑھانے کے بعد اس کو یاد آیا تو چوں کہ بھول کی وجہ سے ترتیب ساقط ہوجاتی ہے؛لہذا اس کی اور مقتدیوں کی ظہر کی نماز درست ہوئی ،دوبارہ پڑھنے کی ضرورت نہیں ۔
فتاوی ہندیہ میں ہے :
"ثم الترتيب يسقط بالنسيان وبما هو في معنى النسيان، كذا في المضمرات ولو تذكر صلاة قد نسيها بعد ما أدى وقتيه جازت الوقتية، كذا في فتاوى قاضي خان."
(کتاب الصلاۃ،الباب الحادی عشر فی قضاء الفوائت،ج:1،ص:122،دارالفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144510101061
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن