کیا پاگل جو کہ مالکِ نصاب ہے، اس پر قربانی واجب ہے ؟
قربانی عاقل، بالغ، مقیم، مسلمان ، صاحبِ نصاب شخص پر لازم ہوتی ہے، پاگل اور مجنون شرعی احکام کا مکلف نہیں ہے، اس لیے اگر کوئی شخص پیدائشی پاگل ہے یا اس کا پاگل پن مکمل سال بھر رہے تو اگرچہ وہ نصاب کا مالک ہو تب بھی اس پر قربانی واجب نہیں ہوگی۔
الفتاوى الهندية (1 / 172):
"(وَمِنْهَا الْعَقْلُ وَالْبُلُوغُ) فَلَيْسَ الزَّكَاةُ عَلَى صَبِيٍّ وَمَجْنُونٍ إذَا وُجِدَ مِنْهُ الْجُنُونُ فِي السَّنَةِ كُلِّهَا، هَكَذَا فِي الْجَوْهَرَةِ النَّيِّرَةِ. فَلَوْ أَفَاقَ فِي جُزْءٍ مِنْ السَّنَةِ بَعْدَ مِلْكِ النِّصَابِ فِي أَوَّلِهَا وَآخِرِهَا قَلَّ ذَلِكَ أَوْ كَثُرَ يَلْزَمُهُ الزَّكَاةُ كَذَا فِي الْعَيْنِيِّ شَرْحِ الْهِدَايَةِ وَهُوَ ظَاهِرُ الرِّوَايَةِ هَكَذَا فِي الْكَافِي.
قَالَ صَدْرُ الْإِسْلَامِ أَبُو الْيُسْرِ: وَهُوَ الْأَصَحُّ، كَذَا فِي شَرْحِ النُّقَايَةِ لِلشَّيْخِ أَبِي الْمَكَارِمِ. هَذَا فِي الْجُنُونِ الْعَارِضِيِّ بِأَنْ جُنَّ بَعْدَ الْبُلُوغِ أَمَّا فِي الْأَصْلِيِّ بِأَنْ بَلَغَ مَجْنُونًا فَعِنْدَ أَبِي حَنِيفَةَ - رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَى - يُعْتَبَرُ ابْتِدَاءُ الْحَوْلِ مِنْ وَقْتِ الْإِفَاقَةِ، كَذَا فِي الْكَافِي."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144212200932
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن