بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

صاحبِ نصاب مسافر کو زکوۃ دینے کا حکم


سوال

کیا صاحبِ نصاب مسافر کوزکات کی رقم دی جاسکتی ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ شخص شرعاً مسافر ہے اور اس کے پاس نصاب کے بقدر مال موجود ہے ، یا اس کی ملکیت میںاپنے مقام پر نصاب کے بقدر مال موجود ہے جو اس کیدسترس میں ہے، یعنی طلب کرنے پر اسے فوری دست یاب ہوسکتا ہے  تو ایسی صورت میں اس کے لیے زکات لینا جائز نہیں، اور اگرمذکورہ شخص اپنے مقام پر توصاحبِ نصاب ہے لیکن سفر کے اندر اس کے پاس نصاب کے بقدر مال نہیں اور جو مال گھر پر ہے وہ اس کی دسترس میں بھی نہیں یعنی طلب کرنے پر فوری طور پر  دست یاب نہیں ہو سکتا، تو ایسی صورت میں اس کو زکوۃ کی رقم دی جا سکتی ہے،اس صورت میں اس مسافر کے لئے زکات لینا جائز ہوگا۔  

البحر الرائق شرح كنز الدقائق (2/ 260):

"(قوله: وابن السبيل) هو المنقطع عن ماله لبعده عنه والسبيل الطريق فكل من يكون مسافرًا يسمى ابن السبيل، وهو غني بمكانه حتى تجب الزكاة في ماله، ويؤمر بالأداء إذا وصلت إليه يده، وهو فقير يدا حتى تصرف إليه الصدقة في الحال لحاجته، كذا في الكافي."

(کتاب الزکاۃ،باب مصرف الزکاۃ، ط:دارالکتاب الاسلامي بیروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308102016

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں