میرے پاس (3.8تولہ) سونا ہے،اور سارا بینک میں ہے، اور مجھ پر (150000 )کا قرضہ ہے، اور میری امامت کی تنخواہ( 7000)ہے، کیا مجھ پر زکوٰۃ کانصاب ادا کر ناہوگا یانہیں؟
صورتِ مسئولہ اگر سائل کے پاس صر ف سونا ہے نقد رقم ، چاندی نہیں ہےتو پھر اس پر زکاۃ لازم نہیں ہے،لیکن اگرسونے کے ساتھ کچھ نقد رقم بھی ہو اس پر سال گزر جائے تو قرض کی رقم منہا کرنے کے بعد اگر باقی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کے بقدر نصاب کو پہنچ رہی ہوتو اس پر زکوۃ واجب ہوگی ، اگر نصاب کے برابر نہ ہو زکوۃ واجب نہیں ہوگی۔
فتح القدیر میں ہے:
"(ومن كان عليه دين يحيط بماله فلا زكاة عليه)(وإن كان ماله أكثر من دينه زكى الفاضل إذا بلغ نصابا) لفراغه عن الحاجة الأصلية."
(كتاب الزكاة، ج:2، ص:160، ط: وصَوّرتها دار الفكر، لبنان)
البحر الرائق میں ہے:
"لكن لا بد أن يكون معه نصاب زائد على ما يوفي دينه؛ لأن ما كان مشغولا بالدين لا زكاة فيه، وإنما يزكي ما زاد عليه إذا بلغ نصابا كما تفيده عبارة السعدية."
(كتاب الزكاة، شروط وجوب الزكاة، ج:2، ص:221، ط: دار الكتاب الإسلامي)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144409100912
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن