جو شخص صاحب نصاب بننے کے بعد غریب ہو جائے، تو کیا اس کے لیے زکوٰۃ وغیرہ کے پیسے لینا جائز ہے؟ اگر نہیں تو جو اس نے زکوٰۃ وغیرہ کے پیسے لیے ،کیا ان کو لوٹانا ضروری ہے؟
اگر کوئی شخص صاحبِ نصاب تھا، پھر مال ختم ہو جانے کی وجہ سے صاحبِ نصاب نہ رہا اور صاحبِ نصاب نہ ہونے کی حالت میں زکوۃ کی رقم وصول کی تو اس کا یہ عمل درست تھا، اس پر زکوۃ کی رقم کا لوٹانا ضروری نہیں۔
لیکن اگر اس نے صاحبِ نصاب ہونے کی حالت میں زکوۃ کی رقم وصول کی ہو تو وہ زکوۃ کی لی ہوئی رقم کا ضامن ہو گا اور جتنی رقم اس نےوصول کی ہے اس رقم کا معطی زکوٰۃ کو لوٹانا اُس پر لازم ہو گا۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
" لايجوز دفع الزكاة إلى من يملك نصابًا أي مال كان دنانير أو دراهم أو سوائم أو عروضا للتجارة أو لغير التجارة فاضلًا عن حاجته في جميع السنة، هكذا في الزاهدي."
(كتاب الزكوة، ج:1، ص:189، ط:مكتبه رشيديه)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144405100385
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن