بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

صاحب حق کا حق کیسے ادا کیا جائے ؟


سوال

زید سفر میں گیا تھا،کسی شہر میں ایک رکشہ پر سوار ہوا ،جب منزل مقصود تک پہنچ گیا تو اتر گیا ،رکشہ والا کرایہ زیادہ مانگ رہاتھا ،تھوڑی بات چیت ہوئی ،اتنے میں رکشہ والا کرایہ لیے بغیر چلا گیا ،اب جو کرایہ زید پرباقی رہ گیا ،کیسے ادا کرے ؟

جواب

صورت مسئولہ میں زید کے ذمہ لازم تھا کہ سواری پر سوار ہوتے وقت کرایہ طے کرتااور منزل مقصود پر پہنچ کر طے شدہ کرایہ ادا کرتا، تاہم جب زید نے سفر کے آغاز میں کرایہ طے نہیں کیا اور منزل مقصود پر پہنچ کر کرایہ کے سلسلہ میں اختلاف کی صورت میں رکشے والے کو کرایہ نہیں دیا، تو اب زید کو چاہیے کہ  ہر ممکن کوشش کے ذریعے مذکورہ شخص کو تلاش کرے ،اور اس کا حق اسے ادا کردے،اگر مذکورہ شخص کے ملنے کی امید نہ ہوتواس کے ورثاء کو تلاش کرکے ان تک یہ حق پہنچادے۔

 اگر مذکورہ شخص یا اس کے ورثاء تلاش کے باوجود نہ مل سکیں تو ایک محتاط اندازہ  لگاکر کرایہ کی جتنی رقم بنتی ہو اس سے کچھ زیادہ رقم  مذکورہ شخص کی طرف سے   فقراء پر تقسیم کردے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"والحاصل: أنه إن علم أرباب الأموال وجب رده عليهم، وإلا فإن علم عين الحرام لايحل له ويتصدق به بنية صاحبه".

(مطْلب فيمن ورث مالا حراما،ج:5، ص:99، ط: سعید) 

معارف السنن میں ہے:

"قال شیخنا:ویستفاد من کتب فقهائنا کالهدایة و غیرها: أن من ملك بملك خبیث، و لم یمكنه الرد إلى المالك، فسبیله التصدقُ علی الفقراء... قال: و الظاهر أنّ المتصدق بمثله ینبغي أن ینوي به فراغ ذمته، ولایرجو به المثوبة."

(أبواب الطهارة، باب ما جاء: لاتقبل صلاة بغیر طهور، ج:1، ص:95، ط:مجلس الدعوۃ والتحقیق الاسلامی)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144307101971

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں