بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

صحابی کے متعلق ایک واقعہ کی تحقیق


سوال

کیا کسی صحابی کا ایسا واقعہ موجود ہے جس میں ان کی بیٹی کے  ساتھ  کوئی ناخوش گوار  واقعہ  پیش آیا، تو  اس صحابی نے اپنی بیٹی سے کہا کہ میں نے اپنی جوانی میں ایسا کیا تھا جس کا بدلہ آج آپ نے چکایا؟

جواب

کسی صحابی سے متعلق  تو مذکورہ  مضمون پر مشتمل کوئی واقعہ ہمیں  نہیں ملا ،البتہ صحابی کے علاوہ  دو آدمیوں سے متعلق دو واقعات  ملے ہیں  جس میں مذکورہ مضمون پایا جاتا ہے ۔

چنانچہ ملاعلامہ اسماعیل حقی رحمۃ اللّٰہ علیہ نے "تفسیر روح البیان "میں ایک واقعہ تحریر فرمایا ہے کہ :

"حكى أنه كان رجل سقاء بمدينة بخارى يحمل الماء إلى دار صائغ مدة ثلاثين سنة وكان للذلك الصائغ زوجة صالحة   . . . . .  فلما كان من الغد جاء السقاء وتاب وقال يا صاحبة المنزل اجعليني فى حل فان الشيطان قد أضلني فقالت امض فان الخطأ لم يكن إلا من الشيخ الذي فى الدكان".
ترجمہ:"بخارا شہر میں ایک زرگر (سنار) کے گھر ایک شخص 30 سال تک پانی بھرتا رہا اس زرگر کی بیوی نیک اور انتہائی خوبصورت تھی، ایک دن اس پانی بھرنے والے نے زرگر کی بیوی کا ہاتھ پکڑ لیا اور اس کو دبایا، جب اس کا شوہر زرگر بازار سے آیا تو اس نے اپنے شوہر سے پوچھا کہ آج تم نے اللہ عزوجل کی کون سی نافرمانی کی ہے؟ تو اس نے کہا کہ کوئی نافرمانی نہیں کی، جب بیوی نے اصرار کیا تو اس نے کہا کہ آج ایک عورت دکان پر آئی اور اس نے کنگن بازو سے اتار کر رکھا تو اس کے بازو کی سفیدی کو دیکھ کر مجھے تعجب ہوا اور میں نے اس کے بازو کو پکڑ کر دبا لیا تو یہ سن کر بیوی نے کہا : اللہ اکبر ! پانی والے کی خیانت کرنے کی یہی حکمت تھی تو سنار نے (کنگن والی عورت کو مخاطب کرکے) کہا کہ تو جو کوئی بھی عورت ہے میں اس سے توبہ کرتا ہوں اور تو مجھے اس گناہ سے معافی دیدے، جب اگلا دن آیا تو پانی والے نے آکر توبہ کی اور کہا کہ اے گھر کی مالکہ  مجھے معاف کردے،  بےشک شیطان نے مجھے گمراہ کردیا ،زرگر کی بیوی نے کہا: چلا جا یہ غلطی میرے شوہر سے ہوئی جس کا اللہ عزوجل نے اسے دنیا میں بدلہ دے دیا"۔

(تفسیرروح البیان،150/4،ط:دارالفکر بیروت)

اسی طرح ابن حجر ہیتمی رحمۃ اللّٰہ علیہ نےاپنی کتاب" الزواجر عن اقتراف الکبائر "میں بھی  ایک واقعہ نقل کیا کہ :

"ولما قيل لبعض الملوك ذلك أراد تجربته بابنة له وكانت غاية في الجمال أنزلها مع امرأة فقيرة وأمرها   . . . . .   فأدخلتها على الملك فسألها عما وقع فذكرت له القصة فسجد لله شكرا وقال الحمد لله ما وقع مني في عمري قط إلا قبلة لامرأة وقد قوصصت بها".
ترجمہ:"ایک بادشاہ کو جب یہ بتایا گیا کہ زانی سے زنا کا بدلہ اس کی اولاد سے لیا جاتا ہے تو اس نے اپنی خوبصورت بیٹی پر تجربہ کرنے کیلیے اس کو ایک فقیر عورت کے ساتھ بھیجا اور حکم دیا کہ اپنا چہرہ کھلا رکھنا اور بازاروں کے چکر لگانا اور جو اس سے کوئی حرکت کرنا چاہے اس کو کرنے دینا، منع نہ کرنا، اس کی بیٹی جہاں سے بھی گزرتی، لوگ شرم و حیاء سے نگاہیں جھکاہ لیتے اس نے پورا شہر گھوم لیا مگر کسی نے بھی اس کی طرف نظرا ٹھا کر نہ دیکھا جب وہ بادشاہ کے محل کے قریب آئی تو ایک شخص نے اسے پکڑ لیا اور اس کا بوسہ لیا اور چلا گیا اس کے بعد اس کی بیٹی محل میں داخل ہوئی تو بادشاہ نے اس سے سارا ماجرہ پوچھا تو اس نے سب کچھ بتا دیا تو بادشاہ نے سن کر خدا کا شکر ادا کیا اور کہا کہ اس نے ساری عمر کسی سے زنا نہیں کیا مگر ایک مرتبہ ایک عورت کا بوسہ لیا تھا جس کا بدلہ آج پورا ہوگیاـ"۔

(الزواجر عن اقتراف الکبائر،226/2،ط:دارالفکر بیروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144310100872

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں