بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 ربیع الاول 1446ھ 19 ستمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

صحابی کے نام پر دروازے کا نام رکھنا


سوال

کسی صحابی کے نام پر کسی دروازے کا نام رکھنا کیسا ہے؟ براہ کرم مدلل جواب ارسال فرمائیں۔

جواب

اگر دروازوں میں باہمی امتیاز کے لیے کسی دروازے کا نام صحابی کے نام پر رکھا جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں، ایسا کرنا جائز ہے، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود مسجد نبوی کو اپنی طرف منسوب فرمایا تھا ۔

سنن ابن ماجہ میں ہے:

"عن أنس بن مالك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: صلاة ‌الرجل ‌في ‌بيته بصلاة، وصلاته في مسجد القبائل بخمس وعشرين صلاة، وصلاته في المسجد الذي يجمع فيه بخمس مائة صلاة، وصلاته في المسجد الأقصى بخمسين ألف صلاة، وصلاته في مسجدي بخمسين ألف صلاة، وصلاة في المسجد الحرام بمائة ألف صلاة."

(كتاب إقامة الصلاة، والسنة فيها ، باب ما جاء في الصلاة في المسجد الجامع ، جلد : 1 ، صفحه : 453 ، طبع : دار إحياء الكتب العربية)

عمدۃ القاری میں ہے:

"(باب هل يقال ‌مسجد ‌بني فلان)

أي: هذا باب في بيان إضافة مسجد من المساجد إلى قبيلة أو إلى أحد مثل بانيه أو الملازم للصلاة فيه، هل يجوز أن يقال ذلك؟ نعم يجوز."

(کتاب الصلاة ، باب هل يقال ‌مسجد ‌بني فلان ، جلد : 4 ، صفحه : 158 ، طبع : دار احياء التراث العربي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307101467

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں