بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سگے بھائی کے کیا حقوق ہیں؟


سوال

سگے بھائی کے حقوق کیا ہیں؟

جواب

ذیل میں سگے بھائی کے حقوق میں سے کچھ حقوق ذکر کیے جاتے ہیں:

1- اپنے بھائی کے ساتھ نیک سلوک کرنا اور معاملے میں نرمی برتنا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اپنے ماں باپ اور بہن بھائی کے ساتھ نیک سلوک رکھو، پھر درجہ بدرجہ دوسرے رشتے داروں کے ساتھ"۔ خصوصاً بڑا بھائی باپ کی مانند ہوتا ہے، اور باپ کی طرح اس کا احترام بھی ضروری ہے، اور بڑے بھائی پر چھوٹوں کی تربیت کی ذمہ داری بھی ہے،اور ان پر شفقت کا حکم بھی ہے۔

2- اپنے بھائی کے لیے دعا کرنا: حضرت موسی علیہ السلام کی دعاؤں میں سے ہے:رَبِّ ٱغْفِرْ لِى وَلِأَخِى وَأَدْخِلْنَا فِى رَحْمَتِكَ ۖ وَأَنتَ أَرْحَمُ ٱلرَّٰحِمِينَ۔(اعراف:151) "اے اللہ ! میری اور میرے بھائی کی مغفرت فرما اور ہمیں اپنی رحمت (کے سائے) میں داخل فرما، تو سب رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والا ہے"۔  

3- غلطی پر چشم پوشی اور درگزر سے کام لینا: حضرت یوسف علیہ السلام کے بھائیوں نے آپ كے قتل تک کی سازشیں کیں ، لیکن خود انہوں نے موقع پانے پر انتقام لینے کے بجائے درگزر سے کام لیا، اور فرمایا:"لَا تَثْرِيبَ عَلَيْكُمُ الْيَوْمَ ۖ يَغْفِرُ اللَّهُ لَكُمْ ۖ وَهُوَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ"۔ (یوسف92) ترجمہ:آج تم پر کوئی ملامت نہیں ہے اللہ تمہیں بخشے ، وہ سب مہربانوں سے بڑا مہربان ہے ۔

4- باہمی رابطہ مضبوط رکھنا ، تاکہ کسی قسم کی غلط فہمی پیدا نہ ہو: عام طور پر دیکھا جاتا ہے کہ بھائیوں کے درمیان دوری سے غلط فہمیاں جنم لیتی ہیں، اور اولادوں تک میں دوریاں پیدا ہوجاتی ہیں،  لهذا بھائی کے ساتھ ہمیشہ صلہ رحمی  کا معاملہ رکھے؛ کیوں کہ  بھائی اس کے اولین حق داروں میں سے ہے۔

5- معاملات صاف رکھنا: دوریوں کی ایک بڑی وجہ معاملات کی پیچیدگی بنتی ہے، اس لیے معاملات کی صفائی باہمی تعلقات برقرار رہنے کے لیے بہت ضروری ہے،معاملات کی خرابی کی ایک وجہ وراثت کی تقسیم میں تاخیر، لاپرواہی یا  ناانصافی ہوتی ہے، لہذا  وراثت میں بہن بھائیوں  کا جو شرعی حصہ بنتا ہو وہ  بروقت معلوم کرکےٹھیک ٹھیک انصاف سے تقسیم کرلینا چاہیے، اور جو چیزیں مشترک ہوں ان میں بھی معاہدے یا باہمی رضامندی سے ملکیت اور  نفع اٹھانے کا حق وغیرہ متعین کرلینا چاہیے۔

6۔اس کے علاوہ حقوق میں یہ بھی ہے کہ بھائی کو خیر خواہی کی بات کی تلقین کرنا، اس کی غیر موجودگی میں اس کے اہل و عیال،مال ومتاع کی حفاظت کرنا، جو اپنے لیے پسند کرو، بھائی کے لیے بھی وہی کچھ پسند کرنا، بھائی کو عزت دینا اور اپنے سے حقیر نہیں سمجھنا،بھائی کی غیبت کرنے یا سننے سے گریز کرنا، بھائی کے گھر میں اس کی اجازت سے داخل ہونا، بھائی کے بچوں پر شفقت کرنا، بھائی کی ترقی کے لیے دعا اور کوشش کرنا اور  اس کے لیے بخشش کی دعا کرتے رہنا وغیرہ۔

یہ چند حقوق سگے بھائی اور اپنے  ہر مسلمان بھائی کے لیے بھی ہیں، مزید تفصیل  کے لیے حضرت حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ  کی کتابیں : حقوق المسلمین، آداب المعاشرت ، ا صلاحِ انقلابِ امت  وغیرہ میں سے جو میسر ہواس کا مطالعہ کیجیے۔

شعب الایمان للبیہقی میں ہے:

"عن سعيد بن عمرو بن سعيد بن العاص عن أبيه عن جده قال: قال رسول الله صلّى الله عليه وسلّم: حق كبير الأخوة على صغيرهم حق الوالد على ولده."

(بر الوالدين، ج:٧، ص:٢١٠، رقم:٧٩٢٨، ط:دارالكتب العلمية)

ترجمہ:"  سعید بن عاص رضی اللہ عنہ آپ علیہ الصلوۃ والسلام کا ارشاد نقل کرتے ہیں: چھوٹے بھائی پر بڑے بھائی کا حق ایسا ہے، جیسا بیٹے پر اس کے والد کا۔"

وفیه أیضاً:

"عن أبي هريرة أن رسول الله صلّى الله عليه وسلّم قال: من لم يرحم صغيرنا ويعرف حق كبيرنا فليس منا."

(رحم الصغير وتوقير الكبير، ج:٧، ص:٤٥٨، رقم:١٠٩٧٧، ط:دارالكتب العلمية)

ترجمہ:"حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو ہمارے چھوٹوں پر رحم نہ کرے اور ہمارے بڑے کا حق نہ پہچانے وہ ہم میں سے نہیں۔"

وفیه أیضاً:

"عن أنس عن النبي صلّى الله عليه وسلّم قال: لا يؤمن أحدكم حتى يحب لأخيه ما يحب لنفسه."

(باب في أن يحب الرجل لأخيه المسلم، ج:٧، ص:٥٠٠، ط:١١١٢٥، ط:دارالكتب العلمية)

ترجمہ:"تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک کامل مؤمن نہیں ہو سکتا جب تک کہ وہ اپنے بھائی کے لیے وہی چیز پسند نہ کرے جو اپنے لیے پسند کرتا ہے۔ "

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144507101286

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں