بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سگے بھائی کی رضاعی ماں کے بھانجے سے نکاح کرنا


سوال

سگے بھائی  کی رضاعی  ماں کے بھانجے سے نکاح جائز ہے یا نہیں؟

جواب

اگر کوئی اور وجہ حرمت کی نہیں ہے تو اپنے سگے بھائی کی رضاعی ماں کے بھانجے( رضاعی خالہ زاد بھائی) سے نکاح کرنا جائز ہے ۔

وفي الدر المختار وحاشية ابن عابدين:

"(ويثبت به) ولو بين الحربيين بزازية (وإن قل) ... (أمومية المرضعة للرضيع، و) يثبت (أبوة زوج مرضعة) إذا كان (لبنها منه) (له) وإلا لا كما سيجيء.(فيحرم منه) أي بسببه (ما يحرم من النسب) ...(إلا أم أخيه وأخته) استثناء منقطع؛ لأن حرمة من ذكر بالمصاهرة لا بالنسب فلم يكن الحديث متنا ولا لما استثناه الفقهاء فلا تخصيص بالعقل كما قيل، فإن حرمة أم أخته وأخيه نسبا لكونها أمه أو موطوءة أبيه وهذا المعنى مفقود في الرضاع."

(رد المحتار3/ 213ط:سعيد)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144207200296

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں