بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سگی بھتیجی سے نکاح کرنا


سوال

ایک آدمی نے اپنے سگے بھائی کی سگی بیٹی کے ساتھ نکاح  کیاہے،کیا یہ نکاح شرعًا جائز ہے؟اس کا ایک جوان بیٹا ہے جو عالمِ دین ہے ،کیا وہ نماز پڑھا سکتا ہے؟یعنی امامت،اقامت اور اذان کے قابل ہے یا نہیں ؟جب کہ وہ بیٹا اسی  نکاح سے ہوا ہے۔

جواب

واضح رہے کہ سگی بھتیجی سے نکاح کرنا حرام ہے،شرعًا یہ نکاح منعقد ہی نہیں ہوتا،بلکہ باطل ہوتا ہے۔

چنانچہ قرآن کریم میں ہے:

{حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهٰتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ وَأَخَوٰتُكُمْ وَعَمّٰتُكُمْ وَخٰلٰتُكُمْ وَبَنَاتُ الْاَخِ وَبَنَاتُ الْاُختِ} [النساء: 23] 

فتاوی هنديه ميں هے:

"(الباب الثالث في بيان المحرمات) و هي تسعة أقسام (القسم الأول المحرمات بالنسب). و هنّ الأمهات و البنات و الأخوات ‌و العمات و الخالات و بنات الأخ و بنات الأخت فهنّ محرمات نكاحًا و وطئًا و دواعيه على التأبيد ... " (كتاب النكاح ،الباب الثالث،1/ 273،ط:رشيدية)

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں سگی بھتیجی سے جو نکاح کیا ہے، یہ نکاح جائز نہیں ہے اور شرعًا یہ نکاح منعقد ہی نہیں ہوا ہے،دونوں میں فی الفور علیحدگی ضروری ہے۔

مذکورہ تعلق سے پیدا ہونے والا لڑکا عالم دین ہے اور مسائل ِطہارت  اور احکام و مسائلِ نماز وغیرہ سے واقف ہے توہ شرعا امامت کا اہل ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"لكن ما بحثه في البحر صرح به في الاختيار حيث قال: ولو عدمت أي ‌علة ‌الكراهة بأن كان الأعرابي أفضل من الحضري، والعبد من الحر، وولد الزنا من ولد الرشدة، والأعمى من البصير فالحكم بالضد اهـ"

(باب الإمامة،1/ 560،ط:سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144304100057

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں