بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

صغیرہ کے ولی (باپ) کا قبولِ نکاح سے انکار کرنا/ غیر مسلموں کے تہوارمیں اجرت لے کر تزیین و آرائش کرنا


سوال

صغیر کے ولی نے اس کا نکاح صغیرہ سے کیا،اس کا کہناہے کہ صغیرہ کے ولی(والد)نے اس کو قبول کیا تھا،جب کہ کچھ عرصہ گزرنے کے بعد کہ ابھی  بچی اور بچہ  نابالغ ہی ہیں،صغیرہ  کے باپ نے انکار کردیا کہ  میں  نے اس کو پہلے قبول نہیں کیا تھا،اب کیا صغیرہ کے ولی کو فسخ نکاح کا حق حاصل ہے؟اگر نکاح ہو بھی گیا تھا تو نکاح ختم کرنے کی کیا صورت بن سکتی ہے؟

2۔غیر مسلموں کے تہوارکے لیے مسلمانوں کا اجرت لے کرا ن کے لیے ان کی جگہوں کو سجانا،تزیین و آرائش کرنا، مثلاً مزدوری لے کر کرسمس  کے موقع پر ا ن کے مکانات  اور درختوں کو سجانا کیسا ہے؟

جواب

1۔صورتِ مسئولہ میں صغیرکا ولی نکاح کا دعوی کر رہا ہے اور صغیر ہ کا ولی  قبولِ نکاح کا  انکار کر رہا ہے تو ایسی صورت میں  صغیر  کا ولی اگر  دو گواہوں کے  ذریعہ قبولِ نکاح کو ثابت کردے تو نکاح ثابت ہوجائے گا،ورنہ  مدعا علیہ(صغیرہ کے ولی) پر قسم آئے  گی،اگر وہ قسم کھالے تو صغیرہ کے ولی کے حق میں فیصلہ کردیا جائے گا،لیکن اگر  وہ قسم کھانے سے انکار کرے تب  بھی نکاح ثابت ہوجائے گا اور صغیرہ کے ولی کو فسخِ نکاح کا حق حاصل نہیں ہوگا، صغیر بالغ ہونے کے بعد طلاق  دے دے  یا خلع قبول کر لے تو صغیرہ کا نکاح کسی اور جگہ ہوسکتا ہے۔

2۔غیر مسلموں کی  مذہبی تقاریب میں ا ن کے درختوں کو سجانا،تزیین و آرائش کرنا گناہ میں تعاون کی وجہ سے   ناجائز ہے۔

مجموعہ رسائل ابن عابدین میں ہے:

"و كذا لو كتب بخطه صكا بمال عليه لزيد فادعی زيد بما في الصك فأنكر المال لايثبت عليه وإن أقر بأن الخط خطه كما صرحوا به لأن حجج الإثبات ثلاثة البينة والإقرار والنكول عن اليمين والخط ليس واحدا منها وخطه وإن كان ظاهرا في صدق المدعي لكن الظاهر يصلح للدفع لا للإثبات علی أنه كثيراما يكتب الصك قبل أخذ المال."

(نشر العرف في بناء بعض الأحكام علي العرف،الجزء الثاني،ص:129،ط:رشيدية)

فتاوی قاضی خان میں ہے:

"ومما لايستحلف فيه: النكاح، لا يمين فيه فی قول أبی حنيفة رحمه الله تعالى، سواء كانت الدعوی من الرجل أو المرأة وعند صاحبيه: يستحلف المنكر والفتوی علی قولهما، لعموم البلوی ... ومن فروع هذا المسئلة: رجل ادعی علي رجل أن المدعی عليه زوج بنته فلانة منه وهي صغيرة، فأنكر الأب  و طلب المدعی يمينه، إن كانت البنت صغيرة وقت الخصومة لايستحلف الأب في قول أبی حنيفة رحمه الله تعالي لوجهين: أحدهما: أنه لايری اليمين في النكاح، و الثاني: أن اليمين للنكول و عنده إذا أقر الأب علي بنته الصغيرة بالنكاح لايصح إقراره، و عند صاحبيه: يستحلف الأب، لأنه لو أقر عليها بالنكاح، يصح إقراره و لو كانت كبيرةً وقت الخصومة  لايستحلف الأب عند الكل، أما عند أبی حنيفة رحمه الله تعالي، فلما قلنا، و أما عندهما فإنها إذا كانت كبيرةً  كان الأب بمنزلة الوكيل، و الوكيل بالنكاح لايتوجه عليه الخصومة، فلايحلف و تستحلف المرأة علی دعواه عندهما."

(باب اليمين،390/2،ط:دار التب العلمية)

قرآن میں ہے:

"وَتَعَاوَنُواْ عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ وَلَا ‌تَعَاوَنُواْ عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَٰنِۚ وَاتَّقُواْ اللَّهَۖ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ"

[المائدة: 2]

المبسوط للسرخسي میں ہے:

"ولا تجوز الإجارة على شيء من الغناء والنوح والمزامير والطبل وشيء من اللهو؛ لأنه معصية والاستئجار على المعاصي باطل فإن بعقد الإجارة يستحق تسليم المعقود عليه شرعا ولا يجوز أن يستحق على المرء فعل به يكون عاصيا شرعا، وكذلك الاستئجار على الحداء، وكذلك الاستئجار لقراءة الشعر؛ لأن هذا ليس من إجارة الناس والمعتبر في الإجارة عرف الناس، ولأن ما هو المقصود إنما يحصل بمضي في المستأجر وهو السماع والتأمل والتفهم فلا يكون ذلك موجبا للأجر عليه."

(کتاب الإجارة،16/ 38،ط:دار المعرفة)

امداد الفتاوی میں حکیم الامت مالانا اشرف علی تھانوی صاحب  ایک سوال کے جواب میں لکھتے ہیں:

"کفار کا مجمع مطلقًا معصیت نہیں ہے،بلکہ صرف جو کسی معصیت یا کفر کی غرض سے منعقد کیا جائے،ایسے مجمع کی شرکت و اعانت سب حرام ہے۔"

(امداد الفتاوی کتاب البیوع،3/140،ط:مکتبہ دارالعلوم کراچی)

فتاوی محمودیہ ایک سوال کے جواب  میں ہے:

"مذہب باطل اور عقیدہ باطلہ کی جس چیز سے اشاعت ہوتی ہے،اس کی تجارت ناجائز ہے۔"

(باب الصورۃ والملاھی،19/476،ط:دار الافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144306100062

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں